Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sahir Dehlavi's Photo'

ساحر دہلوی

1863 - 1962 | دلی, انڈیا

ساحر دہلوی کے اشعار

1.2K
Favorite

باعتبار

مل ملا کے دونوں نے دل کو کر دیا برباد

حسن نے کیا بے خود عشق نے کیا آزاد

تھا انا الحق لب منصور پہ کیا آپ سے آپ

تھا جو پردے میں چھپا بول اٹھا آپ سے آپ

شعر کیا ہے آہ ہے یا واہ ہے

جس سے ہر دل کی ابھر آتی ہے چوٹ

نقش قدم ہیں راہ میں فرہاد و قیس کے

اے عشق کھینچ کر مجھے لایا ادھر کہاں

پابندئ احکام شریعت ہے وہاں فرض

رندوں کو رخ ساقی و ساغر ہوئے مخصوص

یوں تو ہر دین میں ہے صاحب ایماں ہونا

ہم کو اک بت نے سکھایا ہے مسلماں ہونا

وا ہوتے ہیں مستی میں خرابات کے اسرار

رندی مرا ایمان ہے مستی ہے مرا فرض

کتاب درس مجنوں مصحف رخسار لیلیٰ ہے

حریف نکتہ دان عشق کو مکتب سے کیا مطلب

غم موجود غلط اور غم فردا باطل

راحت اک خواب ہے جس کی کوئی تعبیر نہیں

ہم گدائے در مے خانہ ہیں اے پیر مغاں

کام اپنا ترے صدقہ میں چلا لیتے ہیں

ازل سے ہم نفسی ہے جو جان جاں سے ہمیں

پیام دم بدم آتا ہے لا مکاں سے ہمیں

عہد‌ میثاق کا لازم ہے ادب اے واعظ

ہے یہ پیمان وفا رشتۂ زنار نہ توڑ

میں دیوانہ ہوں اور دیر و حرم سے مجھ کو وحشت ہے

پڑی رہنے دو میرے پاؤں میں زنجیر مے خانہ

جو لا مذہب ہو اس کو ملت و مشرب سے کیا مطلب

مرا مشرب ہے رندی رند کو مذہب سے کیا مطلب

اے پری رو ترے دیوانے کا ایماں کیا ہے

اک نگاہ غلط انداز پہ قرباں ہونا

آتے ہوئے اس تن میں نہ جاتے ہوئے تن سے

ہے جان مکیں کو نہ لگاوٹ نہ رکاوٹ

کونین عین علم میں ہے جلوہ گاہ حسن

جیب خرد سے عینک عرفاں نکالئے

کیا شوق کا عالم تھا کہ ہاتھوں سے اڑا خط

دل تھام کے اس شوخ کو لکھنے جو لگا خط

ہے صنم خانہ مرا پیمان عشق

ذوق مے خانہ مجھے سامان عشق

قدم ہے عین حدوث اور حدوث عین قدم

جو تو نہ جلوہ میں آتا تو میں کہاں ہوتا

عیاں علیمؔ سے ہے جسم و جان کا الحاق

مکیں مکاں میں نہ ہوتا تو لا مکاں ہوتا

بے نشاں ساحر نشاں میں آ کے شاید بن گیا

لا مکاں ہو کر مکاں میں خود مکیں ہوتا رہا

قلزم فکر میں ہے کشتئ ایماں سالم

نا خدا حسن ہے اور عشق ہے لنگر اپنا

Recitation

بولیے