ساحر دہلوی کے اشعار
مل ملا کے دونوں نے دل کو کر دیا برباد
حسن نے کیا بے خود عشق نے کیا آزاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نقش قدم ہیں راہ میں فرہاد و قیس کے
اے عشق کھینچ کر مجھے لایا ادھر کہاں
شعر کیا ہے آہ ہے یا واہ ہے
جس سے ہر دل کی ابھر آتی ہے چوٹ
یوں تو ہر دین میں ہے صاحب ایماں ہونا
ہم کو اک بت نے سکھایا ہے مسلماں ہونا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ازل سے ہم نفسی ہے جو جان جاں سے ہمیں
پیام دم بدم آتا ہے لا مکاں سے ہمیں
کتاب درس مجنوں مصحف رخسار لیلیٰ ہے
حریف نکتہ دان عشق کو مکتب سے کیا مطلب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غم موجود غلط اور غم فردا باطل
راحت اک خواب ہے جس کی کوئی تعبیر نہیں
وا ہوتے ہیں مستی میں خرابات کے اسرار
رندی مرا ایمان ہے مستی ہے مرا فرض
تھا انا الحق لب منصور پہ کیا آپ سے آپ
تھا جو پردے میں چھپا بول اٹھا آپ سے آپ
عہد میثاق کا لازم ہے ادب اے واعظ
ہے یہ پیمان وفا رشتۂ زنار نہ توڑ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو لا مذہب ہو اس کو ملت و مشرب سے کیا مطلب
مرا مشرب ہے رندی رند کو مذہب سے کیا مطلب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے پری رو ترے دیوانے کا ایماں کیا ہے
اک نگاہ غلط انداز پہ قرباں ہونا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں دیوانہ ہوں اور دیر و حرم سے مجھ کو وحشت ہے
پڑی رہنے دو میرے پاؤں میں زنجیر مے خانہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا شوق کا عالم تھا کہ ہاتھوں سے اڑا خط
دل تھام کے اس شوخ کو لکھنے جو لگا خط
پابندئ احکام شریعت ہے وہاں فرض
رندوں کو رخ ساقی و ساغر ہوئے مخصوص
آتے ہوئے اس تن میں نہ جاتے ہوئے تن سے
ہے جان مکیں کو نہ لگاوٹ نہ رکاوٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم گدائے در مے خانہ ہیں اے پیر مغاں
کام اپنا ترے صدقہ میں چلا لیتے ہیں
کونین عین علم میں ہے جلوہ گاہ حسن
جیب خرد سے عینک عرفاں نکالئے
بے نشاں ساحر نشاں میں آ کے شاید بن گیا
لا مکاں ہو کر مکاں میں خود مکیں ہوتا رہا
قدم ہے عین حدوث اور حدوث عین قدم
جو تو نہ جلوہ میں آتا تو میں کہاں ہوتا
قلزم فکر میں ہے کشتئ ایماں سالم
نا خدا حسن ہے اور عشق ہے لنگر اپنا
عیاں علیمؔ سے ہے جسم و جان کا الحاق
مکیں مکاں میں نہ ہوتا تو لا مکاں ہوتا