Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Tarkash Pradeep's Photo'

ترکش پردیپ

1984 | دلی, انڈیا

ترکش پردیپ کے اشعار

921
Favorite

باعتبار

ہم تو کہتے ہیں محبت میں مزا ہے ہی نہیں

آپ کہتے ہیں تو پھر مان لیا جاتا ہے

اور بھٹکیں گے تو کچھ اور نیا دیکھیں گے

ہم تو آوارہ پرندے ہیں ہمارا کیا ہے

پاگل وحشی تنہا تنہا اجڑا اجڑا دکھتا ہوں

کتنے آئینے بدلے ہیں میں ویسے کا ویسا ہوں

بناتا ہوں میں تصور میں اس کا چہرہ مگر

ہر ایک بار نئی کائنات بنتی ہے

آج پھر خود سے خفا ہوں تو یہی کرتا ہوں

آج پھر خود سے کوئی بات نہیں کرتا میں

میرا پنجرہ کھول دیا ہے تم بھی عجیب شکاری ہو

اپنے ہی پر کاٹ لیے ہیں میں بھی عجیب پرندہ ہوں

اب تو میں اور بھی برا ہوں کہ

اب زیادہ سدھر گیا ہوں میں

تجھے گلے سے لگا کے بھی دیکھا جائے گا

ابھی تو مجھ کو ترا انتظار کرنا ہے

یوں اپنے آپ کو برباد کرتا ہے کوئی

اے میرے دل تو سمجھ دار ہے نہیں ہے کیا

تم نے تو آپ ہی پنجرے کو کھلا چھوڑ دیا

کوئی ایسے بھی پرندوں کو رہا کرتا ہے

حسن ہوتا ہے کسی شے کا کوئی اپنا ہی

اور پھر دیکھنے والے کی نظر ہوتی ہے

خوب مشکل ہے پر آسان لیا جاتا ہے

کتنا ہلکے میں یہ انسان لیا جاتا ہے

آپ نے اس کے فسانے ہی سنے ہوتے ہیں

اور اچانک یہ بلا آپ کے سر ہوتی ہے

مجھ سے کہتے نہیں بنتا کہ ستم کم کیجے

پھر نہ ایسا ہو کسی روز مرا غم کیجے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے