Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بڑھیا کا جھونپڑا

نامعلوم

بڑھیا کا جھونپڑا

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    کہتے ہیں۔ نوشیران نے شاہی محل بنوانا چاہا تو اس کے چوکور بنانے کے لیے ایک طرف کسی قدر زمین کی ضرورت تھی۔ جس پر ایک غریب بڑھیا کا جھونپڑا بنا ہوا تھا۔

    سرکاری ملازموں نے بڑھیا سے زمین خریدنی چاہی تو اس نے بیچنے سے انکار کر دیا۔ نوشیرواں نے سنا تو فرمایا۔ ’’محل چوکور نہ بنے تو بلا سے، مگر بڑھیا پر جبر نہ ہو۔ شاہی محل ایک طرف سے ٹیڑھا بن گیا۔

    محل بن چکا تو بڑھیا نے حاضر ہو کر عرض کی۔ جہاں پناہ! سچ مچ شاہی محل اس جھونپڑے کی زمین لیے بغیر ٹیڑھا ترچھا اچھا نہیں معلوم ہوتا۔ لیجیے یہ زمین بے قیمت حاضر ہے۔‘‘

    نوشیرواں نے پوچھا۔ تم نے پہلے کیوں انکار کر دیا تھا؟‘‘

    بڑھیا نے جواب دیا۔ صرف اس لیے کہ دنیا بھر میں آپ کے انصاف کا ڈنکا بج جائے۔‘‘

    اس پر نوشیرواں نے بڑھیا کو تو انعام و اکرام دے کر رخصت کر دیا۔ مگر اس کی زمین نہ لی اور محل کو بدستور ٹیڑھا رہنے دیا۔

    نوشیرواں اور بڑھیا تو دونوں چل بسے مگر انصاف کی یہ کہانی اب تک لوگوں کو نوک زبان یاد ہے اور ہر ایک سے اس منصف بادشاہ کی تعریفیں کر رہی ہے۔

    اسی طرح اگر ہر شخص اپنے ہر کام میں انصاف اور مروت سے کام لیا کرے تو اس سے خدا بھی خوش ہو جائے۔ اور مخلوق بھی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے