کہتے ہیں۔ نوشیران نے شاہی محل بنوانا چاہا تو اس کے چوکور بنانے کے لیے ایک طرف کسی قدر زمین کی ضرورت تھی۔ جس پر ایک غریب بڑھیا کا جھونپڑا بنا ہوا تھا۔
سرکاری ملازموں نے بڑھیا سے زمین خریدنی چاہی تو اس نے بیچنے سے انکار کر دیا۔ نوشیرواں نے سنا تو فرمایا۔ ’’محل چوکور نہ بنے تو بلا سے، مگر بڑھیا پر جبر نہ ہو۔ شاہی محل ایک طرف سے ٹیڑھا بن گیا۔
محل بن چکا تو بڑھیا نے حاضر ہو کر عرض کی۔ جہاں پناہ! سچ مچ شاہی محل اس جھونپڑے کی زمین لیے بغیر ٹیڑھا ترچھا اچھا نہیں معلوم ہوتا۔ لیجیے یہ زمین بے قیمت حاضر ہے۔‘‘
نوشیرواں نے پوچھا۔ تم نے پہلے کیوں انکار کر دیا تھا؟‘‘
بڑھیا نے جواب دیا۔ صرف اس لیے کہ دنیا بھر میں آپ کے انصاف کا ڈنکا بج جائے۔‘‘
اس پر نوشیرواں نے بڑھیا کو تو انعام و اکرام دے کر رخصت کر دیا۔ مگر اس کی زمین نہ لی اور محل کو بدستور ٹیڑھا رہنے دیا۔
نوشیرواں اور بڑھیا تو دونوں چل بسے مگر انصاف کی یہ کہانی اب تک لوگوں کو نوک زبان یاد ہے اور ہر ایک سے اس منصف بادشاہ کی تعریفیں کر رہی ہے۔
اسی طرح اگر ہر شخص اپنے ہر کام میں انصاف اور مروت سے کام لیا کرے تو اس سے خدا بھی خوش ہو جائے۔ اور مخلوق بھی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.