Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abhishek Shukla's Photo'

ابھیشیک شکلا

1985 | لکھنؤ, انڈیا

ہندوستانی اردو غزل کی نئی نسل کی ایک روشن آواز

ہندوستانی اردو غزل کی نئی نسل کی ایک روشن آواز

ابھیشیک شکلا کے اشعار

7.1K
Favorite

باعتبار

جانے کیا کچھ ہو چھپا تم میں محبت کے سوا

ہم تسلی کے لئے پھر سے کھگالیں گے تمہیں

کبھی کبھی تو یہ وحشت بھی ہم پہ گزری ہے

کہ دل کے ساتھ ہی دیکھا ہے ڈوبنا شب کا

ہم وحشی تھے وحشت میں بھی گھر سے کبھی باہر نہ رہے

جنگل جنگل پھر بھی کتنا نام ہوا ہم لوگوں کا

یہ جو دنیا ہے اسے اتنی اجازت کب ہے

ہم پہ اپنی ہی کسی بات کا غصہ اترا

تیری آنکھوں کے لیے اتنی سزا کافی ہے

آج کی رات مجھے خواب میں روتا ہوا دیکھ

تمام شہر پہ اک خامشی مسلط ہے

اب ایسا کر کہ کسی دن مری زباں سے نکل

اس سے کہنا کہ دھواں دیکھنے لائق ہوگا

آگ پہنے ہوئے جاوں گا میں پانی کی طرف

چلتے ہوئے مجھ میں کہیں ٹھہرا ہوا تو ہے

رستہ نہیں منزل نہیں اچھا ہوا تو ہے

وہاں پہلے ہی آوازیں بہت تھیں

سو میں نے چپ کرایا خامشی کو

شب بھر اک آواز بنائی صبح ہوئی تو چیخ پڑے

روز کا اک معمول ہے اب تو خواب زدہ ہم لوگوں کا

ہمیں جہان کے پیچھے پڑے رہیں کب تک

ہمارے پیچھے کبھی یہ جہان بھی پڑتا

اس سے کہنا کہ دھواں دیکھنے لائق ہوگا

آگ پہنے ہوئے میں جاؤں گا پانی کی طرف

نہ ہوا میں تو وہ کس درجہ پریشاں ہوگا

میرے ہونے کی خبر جس نے اڑائی ہے بہت

میں چوٹ کر تو رہا ہوں ہوا کے ماتھے پر

مزا تو جب تھا کہ کوئی نشان بھی پڑتا

یہ جو ہم تخلیق جہان نو میں لگے ہیں پاگل ہیں

دور سے ہم کو دیکھنے والے ہاتھ بٹا ہم لوگوں کا

میں سوچتا ہوں بہت زندگی کے بارے میں

یہ زندگی بھی مجھے سوچ کر نہ رہ جائے

یہ امتیاز ضروری ہے اب عبادت میں

وہی دعا جو نظر کر رہی ہے لب بھی کریں

سفر کے بعد بھی ذوق سفر نہ رہ جائے

خیال و خواب میں اب کے بھی گھر نہ رہ جائے

مقام وصل تو ارض و سما کے بیچ میں ہے

میں اس زمین سے نکلوں تو آسماں سے نکل

میں نے جب خود کی طرف غور سے دیکھا تو کھلا

مجھ کو اک میرے سوا کوئی پریشانی نہیں

اب اس کے بعد مری قوت نمو جانے

میں لوٹ آیا ہوں مٹی میں گاڑ کر خود کو

وہ ایک دن جو تجھے سوچنے میں گزرا تھا

تمام عمر اسی دن کی ترجمانی ہے

میں یوں ہی نہیں اپنی حفاظت میں لگا ہوں

مجھ میں کہیں لگتا ہے کہ رکھا ہوا تو ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے