ابھیشیک شکلا کے اشعار
جانے کیا کچھ ہو چھپا تم میں محبت کے سوا
ہم تسلی کے لئے پھر سے کھگالیں گے تمہیں
-
موضوع : واٹس ایپ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی کبھی تو یہ وحشت بھی ہم پہ گزری ہے
کہ دل کے ساتھ ہی دیکھا ہے ڈوبنا شب کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم وحشی تھے وحشت میں بھی گھر سے کبھی باہر نہ رہے
جنگل جنگل پھر بھی کتنا نام ہوا ہم لوگوں کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ جو دنیا ہے اسے اتنی اجازت کب ہے
ہم پہ اپنی ہی کسی بات کا غصہ اترا
تیری آنکھوں کے لیے اتنی سزا کافی ہے
آج کی رات مجھے خواب میں روتا ہوا دیکھ
تمام شہر پہ اک خامشی مسلط ہے
اب ایسا کر کہ کسی دن مری زباں سے نکل
-
موضوع : خاموشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس سے کہنا کہ دھواں دیکھنے لائق ہوگا
آگ پہنے ہوئے جاوں گا میں پانی کی طرف
چلتے ہوئے مجھ میں کہیں ٹھہرا ہوا تو ہے
رستہ نہیں منزل نہیں اچھا ہوا تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہاں پہلے ہی آوازیں بہت تھیں
سو میں نے چپ کرایا خامشی کو
شب بھر اک آواز بنائی صبح ہوئی تو چیخ پڑے
روز کا اک معمول ہے اب تو خواب زدہ ہم لوگوں کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں جہان کے پیچھے پڑے رہیں کب تک
ہمارے پیچھے کبھی یہ جہان بھی پڑتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس سے کہنا کہ دھواں دیکھنے لائق ہوگا
آگ پہنے ہوئے میں جاؤں گا پانی کی طرف
نہ ہوا میں تو وہ کس درجہ پریشاں ہوگا
میرے ہونے کی خبر جس نے اڑائی ہے بہت
میں چوٹ کر تو رہا ہوں ہوا کے ماتھے پر
مزا تو جب تھا کہ کوئی نشان بھی پڑتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ جو ہم تخلیق جہان نو میں لگے ہیں پاگل ہیں
دور سے ہم کو دیکھنے والے ہاتھ بٹا ہم لوگوں کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں سوچتا ہوں بہت زندگی کے بارے میں
یہ زندگی بھی مجھے سوچ کر نہ رہ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ امتیاز ضروری ہے اب عبادت میں
وہی دعا جو نظر کر رہی ہے لب بھی کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سفر کے بعد بھی ذوق سفر نہ رہ جائے
خیال و خواب میں اب کے بھی گھر نہ رہ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مقام وصل تو ارض و سما کے بیچ میں ہے
میں اس زمین سے نکلوں تو آسماں سے نکل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے جب خود کی طرف غور سے دیکھا تو کھلا
مجھ کو اک میرے سوا کوئی پریشانی نہیں
اب اس کے بعد مری قوت نمو جانے
میں لوٹ آیا ہوں مٹی میں گاڑ کر خود کو
وہ ایک دن جو تجھے سوچنے میں گزرا تھا
تمام عمر اسی دن کی ترجمانی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں یوں ہی نہیں اپنی حفاظت میں لگا ہوں
مجھ میں کہیں لگتا ہے کہ رکھا ہوا تو ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ