Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ajmal Siddiqui's Photo'

اجمل صدیقی

1981 | دلی, انڈیا

اجمل صدیقی کے اشعار

826
Favorite

باعتبار

کبھی خوف تھا ترے ہجر کا کبھی آرزو کے زوال کا

رہا ہجر و وصل کے درمیاں تجھے کھو سکا نہ میں پا سکا

کیا کیا نہ پڑھا اس مکتب میں، کتنے ہی ہنر سیکھے ہیں یہاں

اظہار کبھی آنکھوں سے کیا کبھی حد سے سوا بے باک ہوا

آس پہ تیری بکھرا دیتا ہوں کمرے کی سب چیزیں

آس بکھرنے پر سب چیزیں خود ہی اٹھا کے رکھتا ہوں

میرے ساتھ سوئے جنون چل مرے زخم کھا مرا رقص کر

میرے شعر پڑھ کے ملے گا کیا پتا پڑھ کے گھر کوئی پا سکا؟

بول پڑتا تو مری بات مری ہی رہتی

خامشی نے ہیں دئے سب کو فسانے کیا کیا

جس دن سے گیا وہ جان غزل ہر مصرعے کی صورت بگڑی

ہر لفظ پریشاں دکھتا ہے، اس درجہ ورق نمناک ہوا

الگ الگ تاثیریں ان کی، اشکوں کے جو دھارے ہیں

عشق میں ٹپکیں تو ہیں موتی، نفرت میں انگارے ہیں

ہر ایک صبح وضو کرتی ہیں مری آنکھیں

کہ شاید آج تو آ جائے وہ حبیب نظر

یہ ہی ہیں دن، باغی اگر بننا ہے بن

تجھ پر ستم کس کو پتا پھر ہو نہ ہو

دل تو سادہ ہے تیری ہر بات کو سچا مانتا ہے

عقل نے باتیں کرتے تیرا آنکھ چرانا دیکھا ہے

بازار میں اک چیز نہیں کام کی میرے

یہ شہر مری جیب کا رکھتا ہے بھرم خوب

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے