Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Alamtaab Tishna's Photo'

عالم تاب تشنہ

1935 - 1991 | کراچی, پاکستان

عالم تاب تشنہ کے اشعار

1.1K
Favorite

باعتبار

یہ کہنا تم سے بچھڑ کر بکھر گیا تشنہؔ

کہ جیسے ہاتھ سے گر جائے آئینہ کہنا

ما سوائے کار آہ و اشک کیا ہے عشق میں

ہے سواد آب و آتش دیدہ و دل کے قریب

پہلے نصاب عقل ہوا ہم سے انتساب

پھر یوں ہوا کہ قتل بھی ہم کر دیے گئے

شوریدگی کو ہیں سبھی آسودگی نصیب

وہ شہر میں ہے کیا جو بیابان میں نہیں

ہر دور میں رہا یہی آئین منصفی

جو سر نہ جھک سکے وہ قلم کر دئیے گئے

ہم اپنے عشق کی اب اور کیا شہادت دیں

ہمیں ہمارے رقیبوں نے معتبر جانا

تمام عمر کی دیوانگی کے بعد کھلا

میں تیری ذات میں پنہاں تھا اور تو میں تھا

بن کے تعبیر بھی آیا ہوتا

نت نئے خواب دکھانے والا

میں تجھ کو چاہوں تو ایسا کہ خود فنا ہو جاؤں

مرا وجود ترا آئنہ دکھائی دے

میں جب بھی گھر سے نکلتا ہوں رات کو تنہا

چراغ لے کے کوئی ساتھ ساتھ چلتا ہے

حد ہو گئی تھی ہم سے محبت میں کفر کی

جیسے خدا نخواستہ وہ لاشریک تھا

اس راہ محبت میں تو ساتھ اگر ہوتا

ہر گام پہ گل کھلتے خوشبو کا سفر ہوتا

نفرت بھی اسی سے ہے پرستش بھی اسی کی

اس دل سا کوئی ہم نے تو کافر نہیں دیکھا

یہ کہنا ہار نہ مانی کبھی اندھیروں سے

بجھے چراغ تو دل کو جلا لیا کہنا

وصال یار کی خواہش میں اکثر

چراغ شام سے پہلے جلا ہوں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے