Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rais Amrohvi's Photo'

رئیس امروہوی

1914 - 1988 | کراچی, پاکستان

رئیس امروہوی کے اشعار

3.7K
Favorite

باعتبار

اب دل کی یہ شکل ہو گئی ہے

جیسے کوئی چیز کھو گئی ہے

ہم اپنے حال پریشاں پہ بارہا روئے

اور اس کے بعد ہنسی ہم کو بارہا آئی

دل سے مت سرسری گزر کہ رئیسؔ

یہ زمیں آسماں سے آتی ہے

ہم اپنی زندگی تو بسر کر چکے رئیسؔ

یہ کس کی زیست ہے جو بسر کر رہے ہیں ہم

اپنے کو تلاش کر رہا ہوں

اپنی ہی طلب سے ڈر رہا ہوں

صدیوں تک اہتمام شب ہجر میں رہے

صدیوں سے انتظار سحر کر رہے ہیں ہم

ابھی سے شکوۂ پست و بلند ہم سفرو

ابھی تو راہ بہت صاف ہے ابھی کیا ہے

پہلے یہ شکر کہ ہم حد ادب سے نہ بڑھے

اب یہ شکوہ کہ شرافت نے کہیں کا نہ رکھا

صرف تاریخ کی رفتار بدل جائے گی

نئی تاریخ کے وارث یہی انساں ہوں گے

خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم

گہرے سمندروں میں سفر کر رہے ہیں ہم

پہلے بھی خراب تھی یہ دنیا

اب اور خراب ہو گئی ہے

آدمی کی تلاش میں ہے خدا

آدمی کو خدا نہیں ملتا

چند بے نام و نشاں قبروں کا

میں عزا دار ہوں یا ہے مرا دل

یہ کربلا ہے نذر بلا ہم ہوئے کہ تم

ناموس قافلہ پہ فدا ہم ہوئے کہ تم

دل کئی روز سے دھڑکتا ہے

ہے کسی حادثے کی تیاری

کس نے دیکھے ہیں تری روح کے رستے ہوئے زخم

کون اترا ہے ترے قلب کی گہرائی میں

ٹہنی پہ خموش اک پرندہ

ماضی کے الٹ رہا ہے دفتر

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے