سفر پر اشعار
سفر شاعری میں ایک عام
سفربھی ہے اورحرکت کا استعارہ بھی ۔ منزل کو پالینے کیلئے سفرہی بنیادی شرط ہے ۔ شاعروں نے سفرکی مشکلوں اوران کے نتیجےمیں حاصل ہونے والی خوشیوں کا الگ الگ ڈھنگ سے اظہارکیا ہے ۔ یہ شاعری زندگی کےمشکل لمحوں میں حوصلے کا ذریعہ بھی ہے۔
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
-
موضوعات : ترغیبیاور 5 مزید
کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل
کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا
اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی
ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی
-
موضوعات : راتاور 1 مزید
مجھے خبر تھی مرا انتظار گھر میں رہا
یہ حادثہ تھا کہ میں عمر بھر سفر میں رہا
سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو
سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو
-
موضوع : پارلیمنٹ
نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں
عجب سفر ہے کہ بس ہم سفر کو دیکھتے ہیں
سفر میں ایسے کئی مرحلے بھی آتے ہیں
ہر ایک موڑ پہ کچھ لوگ چھوٹ جاتے ہیں
میں لوٹنے کے ارادے سے جا رہا ہوں مگر
سفر سفر ہے مرا انتظار مت کرنا
ڈر ہم کو بھی لگتا ہے رستے کے سناٹے سے
لیکن ایک سفر پر اے دل اب جانا تو ہوگا
کس کی تلاش ہے ہمیں کس کے اثر میں ہیں
جب سے چلے ہیں گھر سے مسلسل سفر میں ہیں
ہے کوئی جو بتائے شب کے مسافروں کو
کتنا سفر ہوا ہے کتنا سفر رہا ہے
سفر میں کوئی کسی کے لیے ٹھہرتا نہیں
نہ مڑ کے دیکھا کبھی ساحلوں کو دریا نے
-
موضوعات : دریااور 1 مزید
آئے ٹھہرے اور روانہ ہو گئے
زندگی کیا ہے، سفر کی بات ہے
-
موضوع : زندگی
نہیں ہوتی ہے راہ عشق میں آسان منزل
سفر میں بھی تو صدیوں کی مسافت چاہئے ہے
-
موضوعات : عشقاور 1 مزید
گو آبلے ہیں پاؤں میں پھر بھی اے رہروو
منزل کی جستجو ہے تو جاری رہے سفر
چلے تھے جس کی طرف وہ نشان ختم ہوا
سفر ادھورا رہا آسمان ختم ہوا
میں اپنے آپ میں گہرا اتر گیا شاید
مرے سفر سے الگ ہو گئی روانی مری
یہ بات یاد رکھیں گے تلاشنے والے
جو اس سفر پہ گئے لوٹ کر نہیں آئے
وہ لطف اٹھائے گا سفر کا
آپ اپنے میں جو سفر کرے گا
ابھی سفر میں کوئی موڑ ہی نہیں آیا
نکل گیا ہے یہ چپ چاپ داستان سے کون
کبھی میری طلب کچے گھڑے پر پار اترتی ہے
کبھی محفوظ کشتی میں سفر کرنے سے ڈرتا ہوں
-
موضوعات : قسمتاور 1 مزید
اپنی سی خاک اڑا کے بیٹھ رہے
اپنا سا قافلہ بناتے ہوئے
میں سفر میں ہوں مگر سمت سفر کوئی نہیں
کیا میں خود اپنا ہی نقش کف پا ہوں کیا ہوں
ابھی سے شکوۂ پست و بلند ہم سفرو
ابھی تو راہ بہت صاف ہے ابھی کیا ہے
رہ طلب میں کسے آرزوئے منزل ہے
شعور ہو تو سفر خود سفر کا حاصل ہے
مسافرت کا ولولہ سیاحتوں کا مشغلہ
جو تم میں کچھ زیادہ ہے سفر کرو سفر کرو
راہ آساں دیکھ کر سب خوش تھے پھر میں نے کہا
سوچ لیجے ایک انداز نظر میرا بھی ہے
طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش
ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں
میں اپنی انگشت کاٹتا تھا کہ بیچ میں نیند آ نہ جائے
اگرچہ سب خواب کا سفر تھا مگر حقیقت میں آ بسا ہوں
-
موضوعات : خواباور 1 مزید
کبھی تمام تو کر بد گمانیوں کا سفر
کسی بہانے کسی روز آزما تو سہی
نہ رنج ہجرت تھا اور نہ شوق سفر تھا دل میں
سب اپنے اپنے گناہ کا بوجھ ڈھو رہے تھے
-
موضوعات : گناہاور 1 مزید