مسافر پر اشعار
مسافر شاعری اورزندگی
دونوں کا ایک دلچسپ کردارہے ۔ زندگی یوں توخود بھی ایک سفر ہے اور ہم سب مسافر ۔ اب مسافر تکلیفوں سےبھرےاس طویل سفرسےکیسے گزرتا ہے، منزل پرپہنچنے کی آرزو اسے کس طرح گرم سفررکھتی ہے اوربعض اوقات سفر کی چاہ میں خود منزل اس کیلئے کتنی غیراہم ہوجاتی ہے یہ ساری کہانی ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
مسافر ہیں ہم بھی مسافر ہو تم بھی
کسی موڑ پر پھر ملاقات ہوگی
-
موضوعات : مشہور اشعاراور 1 مزید
نگری نگری پھرا مسافر گھر کا رستا بھول گیا
کیا ہے تیرا کیا ہے میرا اپنا پرایا بھول گیا
مسافروں سے محبت کی بات کر لیکن
مسافروں کی محبت کا اعتبار نہ کر
-
موضوعات : بھروسہاور 2 مزید
مسافر ہی مسافر ہر طرف ہیں
مگر ہر شخص تنہا جا رہا ہے
کئی سال سے کچھ خبر ہی نہیں
کہاں دن گزارا کہاں رات کی
اے عدم کے مسافرو ہشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہوگی
مسافر اپنی منزل پر پہنچ کر چین پاتے ہیں
وہ موجیں سر پٹکتی ہیں جنہیں ساحل نہیں ملتا
دن میں پریوں کی کوئی کہانی نہ سن
جنگلوں میں مسافر بھٹک جائیں گے
ہم مسافر ہیں گرد سفر ہیں مگر اے شب ہجر ہم کوئی بچے نہیں
جو ابھی آنسوؤں میں نہا کر گئے اور ابھی مسکراتے پلٹ آئیں گے
کانٹے بونے والے سچ مچ تو بھی کتنا بھولا ہے
جیسے راہی رک جائیں گے تیرے کانٹے بونے سے
ذرا رہنے دو اپنے در پہ ہم خانہ بدوشوں کو
مسافر جس جگہ آرام پاتے ہیں ٹھہرتے ہیں
مسافر ترا ذکر کرتے رہے
مہکتا رہا راستہ دیر تک
تمہارے ساتھ ہی اس کو بھی ڈوب جانا ہے
یہ جانتا ہے مسافر ترے سفینے کا
کچھ ٹوٹے پھٹے سینے کو ساتھ اپنے سفر میں
کیا وہ بھی مسافر جو نہ رکھے سوئی تاگا
ہوتا ہے مسافر کو دوراہے میں توقف
رہ ایک ہے اٹھ جائے جو شک دیر و حرم کا
ادھر وہ صحرا میں خاک دھنتا ادھر وہ دریا کنارے گم صم
عجیب ہوتے ہیں یہ تعلق مسافروں کے مسافروں سے
-
موضوعات : انوکھی ردیفاور 1 مزید
رستہ بھی ہمی لوگ تھے راہی بھی ہمیں تھے
اور اپنی مسافت کی گواہی بھی ہمیں تھے
-
موضوعات : راستہاور 1 مزید
اک جام مے کی خاطر پلکوں سے یہ مسافر
جاروب کش رہا ہے برسوں در مغاں کا
پلٹ آتا ہوں میں مایوس ہو کر ان مقاموں سے
جہاں سے سلسلہ نزدیک تر ہوتا ہے منزل کا
قدم بڑھا کہ ابھی دور ہے تری منزل
شکست آبلہ پائی ہے خار کی حد تک