Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسافر پر اشعار

مسافر شاعری اورزندگی

دونوں کا ایک دلچسپ کردارہے ۔ زندگی یوں توخود بھی ایک سفر ہے اور ہم سب مسافر ۔ اب مسافر تکلیفوں سےبھرےاس طویل سفرسےکیسے گزرتا ہے، منزل پرپہنچنے کی آرزو اسے کس طرح گرم سفررکھتی ہے اوربعض اوقات سفر کی چاہ میں خود منزل اس کیلئے کتنی غیراہم ہوجاتی ہے یہ ساری کہانی ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔

مسافر ہیں ہم بھی مسافر ہو تم بھی

کسی موڑ پر پھر ملاقات ہوگی

بشیر بدر

مسافروں سے محبت کی بات کر لیکن

مسافروں کی محبت کا اعتبار نہ کر

عمر انصاری

نگری نگری پھرا مسافر گھر کا رستا بھول گیا

کیا ہے تیرا کیا ہے میرا اپنا پرایا بھول گیا

میراجی

مسافر ہی مسافر ہر طرف ہیں

مگر ہر شخص تنہا جا رہا ہے

احمد ندیم قاسمی

کئی سال سے کچھ خبر ہی نہیں

کہاں دن گزارا کہاں رات کی

بشیر بدر

اے عدم کے مسافرو ہشیار

راہ میں زندگی کھڑی ہوگی

ساغر صدیقی

مسافر اپنی منزل پر پہنچ کر چین پاتے ہیں

وہ موجیں سر پٹکتی ہیں جنہیں ساحل نہیں ملتا

مخمور دہلوی

وہ رات کا بے نوا مسافر وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصرؔ

تری گلی تک تو ہم نے دیکھا تھا پھر نہ جانے کدھر گیا وہ

ناصر کاظمی

ہم مسافر ہیں گرد سفر ہیں مگر اے شب ہجر ہم کوئی بچے نہیں

جو ابھی آنسوؤں میں نہا کر گئے اور ابھی مسکراتے پلٹ آئیں گے

غلام حسین ساجد

دن میں پریوں کی کوئی کہانی نہ سن

جنگلوں میں مسافر بھٹک جائیں گے

بشیر بدر

کانٹے بونے والے سچ مچ تو بھی کتنا بھولا ہے

جیسے راہی رک جائیں گے تیرے کانٹے بونے سے

مظفر حنفی

ذرا رہنے دو اپنے در پہ ہم خانہ بدوشوں کو

مسافر جس جگہ آرام پاتے ہیں ٹھہرتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر

مسافر ترا ذکر کرتے رہے

مہکتا رہا راستہ دیر تک

عقیل نعمانی

تمہارے ساتھ ہی اس کو بھی ڈوب جانا ہے

یہ جانتا ہے مسافر ترے سفینے کا

فارغ بخاری

کچھ ٹوٹے پھٹے سینے کو ساتھ اپنے سفر میں

کیا وہ بھی مسافر جو نہ رکھے سوئی تاگا

مصحفی غلام ہمدانی

ہوتا ہے مسافر کو دوراہے میں توقف

رہ ایک ہے اٹھ جائے جو شک دیر و حرم کا

مصحفی غلام ہمدانی

اک جام مے کی خاطر پلکوں سے یہ مسافر

جاروب کش رہا ہے برسوں در مغاں کا

مصحفی غلام ہمدانی

پلٹ آتا ہوں میں مایوس ہو کر ان مقاموں سے

جہاں سے سلسلہ نزدیک تر ہوتا ہے منزل کا

ابر احسنی گنوری

رستہ بھی ہمی لوگ تھے راہی بھی ہمیں تھے

اور اپنی مسافت کی گواہی بھی ہمیں تھے

نسیم صدیقی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے