آسی الدنی کے اشعار
اپنی حالت کا خود احساس نہیں ہے مجھ کو
میں نے اوروں سے سنا ہے کہ پریشان ہوں میں
کہتے ہیں کہ امید پہ جیتا ہے زمانہ
وہ کیا کرے جس کو کوئی امید نہیں ہو
صبر پر دل کو تو آمادہ کیا ہے لیکن
ہوش اڑ جاتے ہیں اب بھی تری آواز کے ساتھ
بیتاب سا پھرتا ہے کئی روز سے آسیؔ
بیچارے نے پھر تم کو کہیں دیکھ لیا ہے
عشق پابند وفا ہے نہ کہ پابند رسوم
سر جھکانے کو نہیں کہتے ہیں سجدہ کرنا
مرتب کر گیا اک عشق کا قانون دنیا میں
وہ دیوانے ہیں جو مجنوں کو دیوانہ بتاتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ