عازم کوہلی کے اشعار
محبت کرنے والے درد میں تنہا نہیں ہوتے
جو روٹھو گے کبھی مجھ سے تو اپنا دل دکھاؤ گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں جی بھر کے رویا تو آرام آیا
مرا غم ہی آخر مرے کام آیا
دکھ پہ میرے رو رہا تھا جو بہت
جاتے جاتے کہہ گیا اچھا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھنا کیسے پگھلتے جاؤ گے
جب مری آغوش میں تم آؤ گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے مل جل کے گزارے تھے جو دن اچھے تھے
لمحے وہ پھر سے جو آتے تو بہت اچھا تھا
نیلا امبر چاند ستارے بچوں کی جاگیریں ہیں
اپنی دنیا میں تو بس دیواریں ہی زنجیریں ہیں
دیکھا نہ تجھے اے رب ہم نے ہاں دنیا تیری دیکھی ہے
سڑکوں پر بھوکے بچے بھی کوٹھے پر ابلہ ناری بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
صبر کی تکرار تھی جوش و جنون عشق سے
زندگی بھر دل مجھے میں دل کو سمجھاتا رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا
جب جہاں جو ہو گیا اچھا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عازمؔ تیری بربادی میں سب نے مل جل کر کام کیا
کچھ کھیل لکیروں کا بھی ہے کچھ وقت کی کارگزاری بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آدمی کو چاہئے توفیق چلنے کی فقط
کچھ نہیں تو گزرے وقتوں کا دھواں لے کر چلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بات چل نکلے گی پھر اقرار کی انکار کی
پھر وہی بچپن کے بھولے گیت گائے جائیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رنگ آ جاتا تھا ان کی دید سے رخ پر مرے
دیکھ کر اب وہ بھی مجھ کو سرخ رو ہونے لگے
کون باندھے گا مری بکھری ہوئی امید کو
کھل رہا ہے اب تو ہر حلقہ مری زنجیر کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے عیاریاں سب آ گئی ہیں
میں اب تیرے نگر کا ہو گیا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ جاتے جاتے مجھے اپنے غم بھی سونپ گیا
عجیب ڈھنگ نکالا ہے غم گساری کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ کیا ہوا کہ اب تجھی سے بد گماں میں ہو گیا
میں سوچتا تھا زندگی تو مجھ کو راس آ گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے ہر زخم پر اک داستاں تھی اس کے ظلموں کی
مرے خوں بار دل پر اس کے ہاتھوں کا نشاں بھی تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کون جانے کس گھڑی یاں کیا سے کیا ہو کر رہے
خوف سا اک درمیاں ہوتا ہے تیرے شہر میں