Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Aazim Kohli's Photo'

عازم کوہلی

دلی, انڈیا

عازم کوہلی کے اشعار

2.9K
Favorite

باعتبار

محبت کرنے والے درد میں تنہا نہیں ہوتے

جو روٹھو گے کبھی مجھ سے تو اپنا دل دکھاؤ گے

زندگی سندر غزل ہے دوستو

زندگی کو گنگنانا چاہئے

میں جی بھر کے رویا تو آرام آیا

مرا غم ہی آخر مرے کام آیا

دکھ پہ میرے رو رہا تھا جو بہت

جاتے جاتے کہہ گیا اچھا ہوا

دیکھنا کیسے پگھلتے جاؤ گے

جب مری آغوش میں تم آؤ گے

ہم لکیریں کرید کر دیکھیں

رنگ لائے گا کیا یہ سال نیا

ہم نے مل جل کے گزارے تھے جو دن اچھے تھے

لمحے وہ پھر سے جو آتے تو بہت اچھا تھا

نیلا امبر چاند ستارے بچوں کی جاگیریں ہیں

اپنی دنیا میں تو بس دیواریں ہی زنجیریں ہیں

دیکھا نہ تجھے اے رب ہم نے ہاں دنیا تیری دیکھی ہے

سڑکوں پر بھوکے بچے بھی کوٹھے پر ابلہ ناری بھی

صبر کی تکرار تھی جوش و جنون عشق سے

زندگی بھر دل مجھے میں دل کو سمجھاتا رہا

جو ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا

جب جہاں جو ہو گیا اچھا ہوا

عازمؔ تیری بربادی میں سب نے مل جل کر کام کیا

کچھ کھیل لکیروں کا بھی ہے کچھ وقت کی کارگزاری بھی

آدمی کو چاہئے توفیق چلنے کی فقط

کچھ نہیں تو گزرے وقتوں کا دھواں لے کر چلے

بات چل نکلے گی پھر اقرار کی انکار کی

پھر وہی بچپن کے بھولے گیت گائے جائیں گے

رنگ آ جاتا تھا ان کی دید سے رخ پر مرے

دیکھ کر اب وہ بھی مجھ کو سرخ رو ہونے لگے

کون باندھے گا مری بکھری ہوئی امید کو

کھل رہا ہے اب تو ہر حلقہ مری زنجیر کا

مجھے عیاریاں سب آ گئی ہیں

میں اب تیرے نگر کا ہو گیا ہوں

وہ جاتے جاتے مجھے اپنے غم بھی سونپ گیا

عجیب ڈھنگ نکالا ہے غم گساری کا

یہ کیا ہوا کہ اب تجھی سے بد گماں میں ہو گیا

میں سوچتا تھا زندگی تو مجھ کو راس آ گئی

مرے ہر زخم پر اک داستاں تھی اس کے ظلموں کی

مرے خوں بار دل پر اس کے ہاتھوں کا نشاں بھی تھا

کون جانے کس گھڑی یاں کیا سے کیا ہو کر رہے

خوف سا اک درمیاں ہوتا ہے تیرے شہر میں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے