عبدالرحمان احسان دہلوی کے اشعار
بہت سے خون خرابے مچیں گے خانہ خراب
یہی ہے رنگ اگر تیرے پان کھانے کا
-
موضوع : پان
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مے کدہ میں عشق کے کچھ سرسری جانا نہیں
کاسۂ سر کو یہاں گردش ہے پیمانے کی طرح
جاں کنی پیشہ ہو جس کا وہ لہک ہے تیرا
تجھ پہ شیریں ہے نہ خسروؔ کا نہ فرہاد کا حق
چشم مست اس کی یاد آنے لگی
پھر زباں میری لڑکھڑانے لگی
پلکوں سے گرے ہے اشک ٹپ ٹپ
پٹ سے وہ لگا ہوا کھڑا ہے
اپنی نا فہمی سے میں اور نہ کچھ کر بیٹھوں
اس طرح سے تمہیں جائز نہیں اعجاز سے رمز
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شب پئے وہ شراب نکلا ہے
رات کو آفتاب نکلا ہے
گلے سے لگتے ہی جتنے گلے تھے بھول گئے
وگرنہ یاد تھیں ہم کو شکایتیں کیا کیا
دل میں تم ہو نہ جلاؤ مرے دل کو دیکھو
میرا نقصان نہیں اپنا زیاں کیجئے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو بھی اس تک ہے رسائی مجھے احساں دشوار
دام لوں گر پر جبریل برائے پرواز
اگر بیٹھا ہی ناصح منہ کو سی بیٹھ
وگرنہ یاں سے اٹھ اے بے حیا جا
ایک بوسہ سے مراد دل ناشاد تو دو
کچھ نہ دو ہاتھ سے پر منہ سے مری داد تو دو
انار خلد کو تو رکھ کہ میں پسند نہیں
کچیں وہ یار کی رشک انار اے واعظ
کیوں نہ رک رک کے آئے دم میرا
تجھ کو دیکھا رکا رکا میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری بات چیت اس سے احساںؔ کہاں ہے
نہ اس کا دہاں ہے نہ میری زباں ہے
وہ آگ لگی پان چبائے سے کسو کی
اب تک نہیں بجھتی ہے بجھائے سے کسو کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیوں کر نہ مے پیوں میں قرآں کو دیکھ زاہد
وہاں واشربوا ہے آیا لا تشربوا نہ آیا
نصیب اس کے شراب بہشت ہووے مدام
ہوا ہے جو کوئی موجد شراب خانے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ تمہیں ترس خدا بھی ہے خدا کی واسطے
لے چلو مجھ کو مسلمانو اسی کافر کے پاس
جو پوچھا میں نے دل زلفوں میں جوڑے میں کہاں باندھا
کہا جب چور تھا اپنا جہاں باندھا وہاں باندھا
مزے کی بات تو یہ ہے کہ بے مزا ہے وہ دل
تمہاری بے مزگی کا جسے مزہ نا لگے
محتسب بھی پی کے مے لوٹے ہے میخانے میں آج
ہاتھ لا پیر مغاں یہ لوٹنے کی جائے ہے
خاک آب گریہ سے آتش بجھے ناچار ہم
جانب کوئے بتاں جوں باد صرصر جائیں گے
نہ میری بات کو پوچھے ہے نہ دیکھے ہے ادھر
ایک دن یہ نہ کیا عاشق بیمار کہ تو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گریباں چاک ہے ہاتھوں میں ظالم تیرا داماں ہے
کہ اس دامن تلک ہی منزل چاک گریباں ہے
اس لب بام سے اے صرصر فرقت تو بتا
مثل تنکے کے مرا یہ تن لاغر پھینکا
تنخواہ ایک بوسہ ہے تس پر یہ حجتیں
ہے نا دہند آپ کی سرکار بے طرح
تری آن پہ غش ہوں ہر آن ظالم
تو اک آن لیکن نہ یاں آن نکلا
فلفل خال ملاحت کے تصور میں ترے
چرچراہٹ ہے کباب دل بریان میں کیا
بہ وقت بوسۂ لب کاش یہ دل کامراں ہوتا
زباں اس بد زباں کی منہ میں اور میں زباں ہوتا
آہ پیچاں اپنی ایسی ہے کہ جس کے پیچ کو
پیچواں نیچا بھی تیرا دیکھ کر خم کھائے ہے
چین اس دل کو نہ اک آن ترے بن آیا
دن گیا رات ہوئی رات ہوئی دن آیا
کس کو اس کا غم ہو جس دم غم سے وہ زاری کرے
ہاں مگر تیرا ہی غم عاشق کی غم خواری کرے
دل ربا تجھ سا جو دل لینے میں عیاری کرے
پھر کوئی دلی میں کیا دل کی خبرداری کرے
یارا ہے کہاں اتنا کہ اس یار کو یارو
میں یہ کہوں اے یار ہے تو یار ہمارا
نہ پایا گاہ قابو آہ میں نے ہاتھ جب ڈالا
نکالا بیر مجھ سے جب ترے پستاں کا منہ کالا
یاد تو حق کی تجھے یاد ہے پر یاد رہے
یار دشوار ہے وہ یاد جو ہے یاد کا حق
غنچہ کو میں نے چوما لایا دہن کو آگے
بوسہ نہ مجھ کو دیوے وہ نکتہ یاب کیوں کر
کیوں تو روتا ہے دلا آنے دے روز وصل کو
اس قدر چھیڑوں گا ان کو وہ بھی رو کر جائیں گے
کون ثانی شہر میں اس میرے ماہ پارے کی ہے
چاند سی صورت دوپٹہ سر پہ یک تارے کا ہے
ڈر اپنے پیر سے بی پیر پیر پیر نہ کر
کہ تیرے پیر کے وعدہ نے مجھ کو پیر کیا
اتوار کو آنا ترا معلوم کہ اک عمر
بے پیر ترے ہم نے ہی اطوار کو دیکھا
آنکھیں مری پھوٹیں تری آنکھوں کے بغیر آہ
گر میں نے کبھی نرگس بیمار کو دیکھا
گر ہے دنیا کی طلب زاہد مکار سے مل
دیں ہے مطلوب تو اس طالب دیدار سے مل
نماز اپنی اگرچہ کبھی قضا نہ ہوئی
ادا کسی کی جو دیکھی تو پھر ادا نہ ہوئی
الفت میں تیرا رونا احساںؔ بہت بجا ہے
ہر وقت مینہ کا ہونا یہ رحمت خدا ہے
آگ اس دل لگی کو لگ جائے
دل لگی آگ پھر لگانے لگی