Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آفتاب شاہ کے اشعار

باعتبار

ڈر تو نہیں مگر کہیں پتوں کے شور سے

دل کو گماں ہے آج کوئی حادثہ نہ ہو

در بدر میں ہی نہیں وقت بھی ان راہوں پر

زخمی احساس کی سنگت میں دکھی دکھتا ہے

زندہ لوگوں کو نوالوں سا چبانے والے

میری میت پہ بھی آئیں گے خدا خیر کرے

مانگ لیتے ہیں بھروسے پہ کہ وہ دے دے گا

ہم خطا کار مناجات کہاں جانتے ہیں

شاید وہ جا چکا ہے مگر دیکھ لو کہیں

چاہت کے امتحان میں اب تک یہیں نہ ہو

آپ واقف ہیں مرے دوست حسیں لفظوں سے

بدلے لہجوں کی کرامات کہاں جانتے ہیں

وقت کی کوکھ میں سلگتا سا

میری ہستی کا غم پہیلی ہے

ہار کو جیت کے پہلو میں بٹھا دیتے ہیں

ایسا کرتے ہیں چلو ہاتھ ملا لیتے ہیں

ذات کی نرمی ذہنی ٹھنڈک شفقت ساری دنیا کی

اس نے رکھ دی مسجد دل میں جگ کی ساری ماؤں میں

یہ اس کا کھیل ہے جس کھیل میں ہر بار وہ یارو

مسلسل ہار کے بھی مجھ سے آخر جیت جاتا ہے

ضربیں دے کر پلٹ کے دیکھا تو

منفی حاصل تھا پر وہ مثبت تھا

نکل گیا جو کہانی سے میں تمہاری کہیں

کسی کو کچھ نہ بتاؤگے مرتے جاؤ گے

ہم تو اک تل پہ ہی بس خود کو فنا کر بیٹھے

اور کتنے ہیں جمالات کہاں جانتے ہیں

ہاتھ چہرے پہ لگاتے ہی وہ گھبرا سی گئیں

میری چیخوں کے تبسم سے ملیں جب بانہیں

سچ کا نکھرا لباس پہنے ہوئے

جھوٹ نکلا ہے وار کرنے کو

لکھوا دئے ہیں رب کو سبھی ظالموں کے نام

آئے گی سب کی باری ذرا دیکھتے رہو

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے