احمد اشفاق کے اشعار
چیخ اٹھتا ہے دفعتاً کردار
جب کوئی شخص بد گماں ہو جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فاصلے یہ سمٹ نہیں سکتے
اب پرایوں میں کر شمار مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بکتا رہتا سر بازار کئی قسطوں میں
شکر ہے میرے خدا نے مجھے شہرت نہیں دی
-
موضوع : شہرت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت بعید نہ تھا مسئلوں کا حل ہونا
انا کے پاؤں سے زنجیر ہم ہٹا نہ سکے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عجب ٹھہراؤ پیدا ہو رہا ہے روز و شب میں
مری وحشت کوئی تازہ اذیت چاہتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میری کم گوئی پہ جو طنز کیا کرتے ہیں
میری کم گوئی کے اسباب سے ناواقف ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ الگ بات کہ تجدید تعلق نہ ہوا
پر اسے بھولنا چاہوں تو زمانے لگ جائیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی کی شخصیت مجروح کر دی
زمانے بھر میں شہرت ہو رہی ہے
-
موضوع : رسوائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ترک الفت کے بعد بھی اشفاقؔ
تیرا رہتا ہے انتظار مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب کسی خواب کی تعبیر نہیں چاہتا میں
کوئی صورت پس تصویر نہیں چاہتا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لگتا ہے کہ اس دل میں کوئی قید ہے اشفاقؔ
رونے کی صدا آتی ہے یادوں کے کھنڈر سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ