Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ain Irfan's Photo'

عین عرفان

1984 | مظفر نگر, انڈیا

نوجوان ہندوستانی شاعر

نوجوان ہندوستانی شاعر

عین عرفان کے اشعار

1.6K
Favorite

باعتبار

بے مقصد محفل سے بہتر تنہائی

بے مطلب باتوں سے اچھی خاموشی

بہت نزدیک تھے تصویر میں ہم

مگر وہ فاصلہ جو دکھ رہا تھا

جہاں تک ڈوبنے کا ڈر ہے تم کو

چلو ہم ساتھ چلتے ہیں وہاں تک

بس ایک دھن تھی سمندر کو پار کرنے کی

میں جانتا تھا سمندر کے پار کچھ بھی نہ تھا

گامزن ہیں ہم مسلسل اجنبی منزل کی سمت

زندگی کی آرزو میں زندگی کھوتے ہوئے

حادثہ کون سا ہوا پہلے

رات آئی کہ دن ڈھلا پہلے

مرا وجود جو پتھر دکھائی دیتا ہے

تمام عمر کی شیشہ گری کا حاصل ہے

کبھی سوچوں کہ خود میں لوٹ آؤں

کبھی سوچوں کہ ایسا کیوں کروں میں

میری طرف سبھی کہ نگاہیں تھیں اور میں

جس کش مکش میں سب تھے اسی کش مکش میں تھا

ہو دن کہ چاہے رات کوئی مسئلہ نہیں

میرے لئے حیات کوئی مسئلہ نہیں

غرق ہوتے جہاز دیکھے ہیں

سیل وقت رواں سمجھتا ہوں

تشنگی پینے کی شب تھی

آب جو ہونے کا دن تھا

کرتا ہے کار روشنی مجھ کو جلا کے دن

کرتی ہے کار تیرگی مجھ کو بجھا کے رات

Recitation

بولیے