Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ajiz Matvi's Photo'

عاجز ماتوی

1935 | لکھنؤ, انڈیا

ہنومان پرساد شرما عاجز ماتوی ماہر عروض اور عربی و فارسی کے اسکالر ہیں

ہنومان پرساد شرما عاجز ماتوی ماہر عروض اور عربی و فارسی کے اسکالر ہیں

عاجز ماتوی کے اشعار

1.2K
Favorite

باعتبار

جس کی ادا ادا پہ ہو انسانیت کو ناز

مل جائے کاش ایسا بشر ڈھونڈتے ہیں ہم

جمہوریت کا درس اگر چاہتے ہیں آپ

کوئی بھی سایہ دار شجر دیکھ لیجئے

میں جن کو اپنا کہتا ہوں کب وہ مرے کام آتے ہیں

یہ سارا سنسار ہے سپنا سب جھوٹے رشتے ناطے ہیں

ستم یہ ہے وہ کبھی بھول کر نہیں آیا

تمام عمر رہا جس کا انتظار مجھے

ہو بجلیوں کا مجھ سے جہاں پر مقابلہ

یارب وہیں چمن میں مجھے آشیانہ دے

محو حیرت ہوں خراش دست غم کو دیکھ کر

زخم چہرے پر ہیں یا ہے آئینہ ٹوٹا ہوا

ایک ہم ہیں ہم نے کشتی ڈال دی گرداب میں

ایک تم ہو ڈرتے ہو آتے ہوئے ساحل کے پاس

منتظر ہوں میں کفن باندھ کے سر سے عاجزؔ

سامنے سے کوئی خنجر نہیں آیا اب تک

انسان حادثات سے کتنا قریب ہے

تو بھی ذرا نکل کے کبھی اپنے گھر سے دیکھ

حسرتیں آ آ کے جمع ہو رہی ہیں دل کے پاس

کارواں گویا پہنچنے والا ہے منزل کے پاس

آغاز محبت میں عاجزؔ رکتی نہ تھی موج اشک رواں

انجام اب ان خشک آنکھوں سے اک اشک نکلنا مشکل ہے

ہوتا ہے محسوس یہ عاجزؔ شاید اس نے دستک دی

تیز ہوا کے جھونکے جب دروازے سے ٹکراتے ہیں

Recitation

بولیے