آصف جانف کے اشعار
بہت ہی کم کو ملی ہیں محبتیں جانفؔ
زیادہ تر کو تو محبوب نے دعا دی ہے
میں روز کہیں کھو کے لگاتا ہوں صدائیں
میں روز مجھے ڈھونڈ کے لاتا ہوں کہیں سے
ہمیں بننا پڑے گا ایلین ورنہ مرے پیارے
تجھے بھی کھائے گا آدم مجھے بھی کھائے گا آدم
اداس لوگوں کے ماتھوں کو چومتے رہنا
انہی کہ وجہ سے برعکس ہو گئے تم لوگ
یہ کیسے لوگ ترے آس پاس گھومتے ہیں
انہیں تو دیکھ کے میرا دماغ گھومتا ہے
بہشت کیا ہے کسی کے لئے نہیں معلوم
مرے لئے تری آغوش ہی ہے خلد بریں