Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عزیز فیصل کے اشعار

919
Favorite

باعتبار

وہ ساڑی جیولری کے تحائف پہ تھی بضد

ہم سو روپے کی شال سے آگے نہیں گئے

ہے کامیابیٔ مرداں میں ہاتھ عورت کا

مگر تو ایک ہی عورت پہ انحصار نہ کر

میں ایک بوری میں لایا ہوں بھر کے مونگ پھلی

کسی کے ساتھ دسمبر کی رات کاٹنی ہے

وہ افطاری سے پہلے چکھتے چکھتے

کهجوریں اور پکوڑے کھا چکا ہے

وہ تیس سال سے ہے فقط بیس سال کی

چہرے پہ آ چکی ہے بزرگی جمال کی

عشق میں یہ تفرقہ بازی بہت معیوب ہے

پیار کو شیعہ وہابی اور سنی مت سمجھ

دے رہے ہیں اس لیے جنگل میں دھرنا جانور

ایک چوہے کو رہائش کے لیے بل چاہیئے

کتنی مزاحیہ ہے یہ بوتل کے جن کی بات

آقا اب انقلاب ہے دو چار دن کی بات

مورخ لکھ نہ دیں سقراط مجھ کو

میں لسی کا پیالہ پی رہا ہوں

ایسی خواہش کو سمجھتا ہوں میں بالکل نیچرل

ڈاکٹر کو شہر کا ہر مرد و زن ال چاہئے

دو خط بنام زوجہ و جاناں لکھے مگر

دونوں خطوں کا اس سے لفافہ بدل گیا

کودے ہیں اس کے صحن میں دو چار شیر دل

ہم فیس بک کی وال سے آگے نہیں گئے

نہ یہ قانون کام آیا تھا رانجھے کے ذرا سا بھی

اسی کو بھینس ملتی ہے ہو جس کے ہاتھ میں لاٹھی

کیبل پہ ایک شیف سے جلدی میں سیکھ کر

لائی وہ شملہ مرچ کا حلوہ مرے لیے

وے بالوں میں کلر لگوا چکا ہے

یہ دھوکہ پانچ سو میں کھا چکا ہے

تھکا ہارا نکل کر گھر سے اپنے

وہ پھر آفس میں سونے جا چکا ہے

یہ دیا میسج ٹوئیٹر پر فسادی شخص نے

اس کو جلتی کے لیے فی الفور آئل چاہیئے

بیگم سے کہہ رہا تھا یہ کوئی خلا نورد

بیٹھی ہوئی ہے چاند پہ ''گڑیا'' مرے لیے

ایسے بندوں کو جانتا ہوں میں

جن کا واحد علاج مالش ہے

دس بارہ غزلیات جو رکھتا ہے جیب میں

بزم سخن میں ہے وہ نشانی وبال کی

Recitation

بولیے