بہزاد لکھنوی کے اشعار
وفاؤں کے بدلے جفا کر رہے ہیں
میں کیا کر رہا ہوں وہ کیا کر رہے ہیں
آتا ہے جو طوفاں آنے دے کشتی کا خدا خود حافظ ہے
ممکن ہے کہ اٹھتی لہروں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
-
موضوع : منزل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندہ ہوں اس طرح کہ غم زندگی نہیں
جلتا ہوا دیا ہوں مگر روشنی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ڈھونڈھ رہا ہوں مری وہ شمع کہاں ہے
جو بزم کی ہر چیز کو پروانہ بنا دے
-
موضوع : شمع
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے تو ہوش نہ تھا ان کی بزم میں لیکن
خموشیوں نے میری ان سے کچھ کلام کیا
اے دل کی خلش چل یوں ہی سہی چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق کا اعجاز سجدوں میں نہاں رکھتا ہوں میں
نقش پا ہوتی ہے پیشانی جہاں رکھتا ہوں میں
گو مدتیں ہوئی ہیں کسی سے جدا ہوئے
لیکن یہ دل کی آگ ابھی تک بجھی نہیں
بہزادؔ صاف صاف میں کہتا ہوں حال دل
شرمندۂ کمال مری شاعری نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ