احسان دربھنگوی کے اشعار
شوق کے ممکنات کو دونوں ہی آزما چکے
تم بھی فریب کھا چکے ہم بھی فریب کھا چکے
شاید ابھی باقی ہے کچھ آگ محبت کی
ماضی کی چتاؤں سے اٹھتا ہے دھواں احساںؔ
تم اس طرف سے گزر چکی ہو مگر گلی گنگنا رہی ہے
تمہاری پازیب کا وہ نغمہ فضا میں اب تک کھنک رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر آتی ہے ساری کائنات میکدہ روشن
یہ کس کے ساغر رنگیں سے پھوٹی ہے کرن ساقی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بڑی مشکلوں سے کاٹا بڑے کرب سے گزارا
ترے بعد کوئی لمحہ جو ملا کبھی خوشی کا