Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فرحت ندیم ہمایوں کے اشعار

نہیں ہوتی ہے راہ عشق میں آسان منزل

سفر میں بھی تو صدیوں کی مسافت چاہئے ہے

ترا دیدار ہو آنکھیں کسی بھی سمت دیکھیں

سو ہر چہرے میں اب تیری شباہت چاہئے ہے

میرا ہر خواب تو بس خواب ہی جیسا نکلا

کیا کسی خواب کی تعبیر بھی ہو سکتی ہے

ڈھونڈیں گے ہر اک چیز میں جینے کی امنگیں

دل کی کسی خواہش کو بھی ماریں گے نہیں ہم

ملنا ہے اگر خود سے تو پھر دیر نہ کرنا

کھو جانے کا ڈر ہوتا ہے تاخیر میں لکھ دے

یہ کیوں کہتے ہو راہ عشق پر چلنا ہے ہم کو

کہو کہ زندگی سے اب فراغت چاہئے ہے

دل ایسا مکاں ہے جو اگر ٹوٹ گیا تو

لگ جائیں گی صدیاں نئی تعمیر میں لکھ دے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے