Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Farooq Nazki's Photo'

فاروق نازکی

1940 | سری نگر, انڈیا

فاروق نازکی کے اشعار

509
Favorite

باعتبار

آپ کی تصویر تھی اخبار میں

کیا سبب ہے آپ گھر جاتے نہیں

جب کوئی نوجوان مرتا ہے

آرزو کا جہان مرتا ہے

مجھ سے کیا پوچھتے ہو نام پتہ

میں تو بس آپ کا ہی سایہ ہوں

تو خدا ہے تو بجا مجھ کو ڈراتا کیوں ہے

جا مبارک ہو تجھے تیرے کرم کا سایہ

سنا ہے لوگ وہاں مجھ سے خار کھاتے ہیں

فسانہ عام جہاں میری بے بسی کا ہے

قدروں کی حدیں توڑ نئی طرح نکال

دم تجھ میں اگر ہے تو باغی ہو جا

حصار خوف و ہراس میں ہے بتان وھم و گماں کی بستی

مجھے خبر ہی نہیں کہ اب میں جنوب میں یا شمال میں ہوں

کانچ کے الفاظ کاغذ پر نہ رکھ

سنگ معنی بن کے ٹکراؤں گا میں

ستارے بوتی رہیں نیند سے تہی آنکھیں

ادھر یہ حال کہ دامن بھی تر نہیں ہوتا

بہکی ہوئی روحوں کو تسلی دے کر

کھوئے ہوئے اجسام کی جنت ہو جا

بھٹک نہ جاتا اگر ذات کے بیاباں میں

تو میرا نقش قدم میرا راہبر ہوتا

سنگ پرستوں کی بستی میں شیشہ گروں کی خیر نہیں ہے

جن کی آنکھیں نور سے خالی ان کے دل ہیں آہن آہن

جنوں آثار موسم کا پتہ کوئی نہیں دے گا

تجھے اے دشت تنہائی صدا کوئی نہیں دے گا

میں ہوں مضطرؔ بدن کی نگری میں

میرے حصے میں لا مکاں لکھنا

اب فقیری میں کوئی بات نہیں

حشمت و جاہ و کرّ و فر دے دے

Recitation

بولیے