تمام
تعارف
غزل30
نظم31
شعر31
ای-کتاب40
اقوال11
طنز و مزاح31
تصویری شاعری 6
آڈیو 18
ویڈیو 31
مضمون1
گیلری 2
بلاگ3
ابن انشا
غزل 30
نظم 31
اشعار 31
اس شہر میں کس سے ملیں ہم سے تو چھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے ہر شخص دیوانا ترا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اہل وفا سے ترک تعلق کر لو پر اک بات کہیں
کل تم ان کو یاد کرو گے کل تم انہیں پکارو گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رات آ کر گزر بھی جاتی ہے
اک ہماری سحر نہیں ہوتی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سن تو لیا کسی نار کی خاطر کاٹا کوہ نکالی نہر
ایک ذرا سے قصے کو اب دیتے کیوں ہو طول میاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم کسی در پہ نہ ٹھٹکے نہ کہیں دستک دی
سیکڑوں در تھے مری جاں ترے در سے پہلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اقوال 11
ایک زمانے میں اخباروں سے صر ف خبروں کا کام لیا جاتا تھا۔ یا پھر لوگ سیاسی رہنمائی کے لیے انہیں پڑھتے تھے۔ آج تو اخبار زندگی کا اوڑھنا بچھونا ہیں۔ سیٹھ اس میں منڈیوں کے بھاؤ پڑھتا ہے۔ بڑے میاں ضرورت رشتہ کے اشتہارات ملاحظہ کرتے ہیں اور آہیں بھرتے ہیں۔ عزیز طالب علم فلم کے صفحات پر نظر ٹکاتا ہے اور علم کی دولت نایاب پاتا ہے۔ بی بی اس میں ہنڈیا بھوننے کے نسخے ڈھونڈتی ہے اور بعض لوگوں نے تو اخباری نسخے دیکھ دیکھ کر مطب کھول لیے ہیں۔ پچھلے دنوں عورتوں کے ایک اخبار میں ایک بی بی نے لکھ دیا تھا کہ پریشر ککر تو مہنگا ہوتا ہے اسے خریدنے کی ضرورت نہیں۔ یہ کام بہ خوبی ڈالڈا کے خالی ڈبہ سے لیا جاسکتا ہے۔ کفایت شعار بیویوں نے یہ نسخہ آزمایا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ کئی زخمی ہوئیں اور ایک آدھ بی بی تو مرتے مرتے بچی۔
بٹن لگانے سے زیادہ مشکل کام بٹن توڑنا ہے۔ اور یہ ایک طرح سے دھوبیوں کا کاروباری راز ہے۔ ہم نے گھر پر کپڑے دھلواکر اور پٹخوا کر دیکھا لیکن کبھی اس میں کامیابی نہ ہوئی جب کہ ہمارا دھوبی انہی پیسوں میں جو ہم دھلائی کے دیتے ہیں، پورے بٹن بھی صاف کرلاتا ہے۔ ایک اور آسانی جو اس نے اپنے سرپرستوں کے لیے فراہم کی ہے، وہ یہ ہے کہ اپنے چھوٹے بیٹے کو اپنی لانڈری کے ایک حصے میں بٹنوں کی دکان کھلوادی ہے جہاں ہر طرح کے بٹن بارعایت نرخوں پر دستیاب ہیں۔
جب کوئی چیز نایاب یا مہنگی ہوجاتی ہے تو اس کابدل نکل ہی آتا ہے جیسے بھینس کانعم البدل مونگ پھلی۔ آپ کو تو گھی سے مطلب ہے۔ کہیں سے بھی آئے۔ اب وہ مرحلہ آگیا ہے کہ ہمارے ہاں بکرے اور دنبے کی صنعت بھی قائم ہو۔ آپ بازار میں گئے اور دکاندار نے ڈبا کھولا کہ جناب یہ لیجیے بکرا اور یہ لیجیے پمپ سے ہوا اس میں خود بھر لیجیے۔ کھال اس بکرے کی کیریلین کی ہے۔ اور اندر کمانیاں اسٹین لیس اسٹیل کی۔ مغز میں فوم ربڑ ہے۔ واش اینڈ ویر ہونے کی گارنٹی ہے۔ باہر صحن میں بارش یا اوس میں بھی کھڑاکر دیجیے تو کچھ نہ بگڑے گا۔ ہوا نکال کر ریفریجریٹر میں بھی رکھا جاسکتا ہے۔ آج کل قربانی والے یہی لے جاتے ہیں۔
طنز و مزاح 31
مضمون 1
کتاب 40
تصویری شاعری 6
فرض کرو ہم اہل_وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں فرض کرو یہ جی کی بپتا جی سے جوڑ سنائی ہو فرض کرو ابھی اور ہو اتنی آدھی ہم نے چھپائی ہو فرض کرو تمہیں خوش کرنے کے ڈھونڈھے ہم نے بہانے ہوں فرض کرو یہ نین تمہارے سچ_مچ کے مے_خانے ہوں فرض کرو یہ روگ ہو جھوٹا جھوٹی پیت ہماری ہو فرض کرو اس پیت کے روگ میں سانس بھی ہم پر بھاری ہو فرض کرو یہ جوگ بجوگ کا ہم نے ڈھونگ رچایا ہو فرض کرو بس یہی حقیقت باقی سب کچھ مایا ہو دیکھ مری جاں کہہ گئے باہو کون دلوں کی جانے 'ہو' بستی بستی صحرا صحرا لاکھوں کریں دوانے 'ہو' جوگی بھی جو نگر نگر میں مارے مارے پھرتے ہیں کاسہ لیے بھبوت رمائے سب کے دوارے پھرتے ہیں شاعر بھی جو میٹھی بانی بول کے من کو ہرتے ہیں بنجارے جو اونچے داموں جی کے سودے کرتے ہیں ان میں سچے موتی بھی ہیں، ان میں کنکر پتھر بھی ان میں اتھلے پانی بھی ہیں، ان میں گہرے ساگر بھی گوری دیکھ کے آگے بڑھنا سب کا جھوٹا سچا 'ہو' ڈوبنے والی ڈوب گئی وہ گھڑا تھا جس کا کچا 'ہو'