Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

امداد علی بحر

1810 - 1878 | لکھنؤ, انڈیا

امداد علی بحر کی ٹاپ ٢٠ شاعری

زاہد سناؤں وصف جو اپنی شراب کے

پڑھنے لگیں درود فرشتے ثواب کے

آنکھیں نہ جینے دیں گی تری بے وفا مجھے

کیوں کھڑکیوں سے جھانک رہی ہے قضا مجھے

دنیا میں بحرؔ کون عبادت گزار ہے

صوم و صلٰوۃ داخل رسم و رواج ہے

بے طرح دل میں بھرا رہتا ہے زلفوں کا دھواں

دم نکل جائے کسی روز نہ گھٹ کر اپنا

جوتا نیا پہن کے وہ پنجوں کے بل چلے

کپڑے بدل کے جامے سے باہر نکل چلے

ابر بہار اب بھی جچتا نہیں نظر میں

کچھ آنسوؤں کے قطرے اب بھی ہیں چشم تر میں

میرا دل کس نے لیا نام بتاؤں کس کا

میں ہوں یا آپ ہیں گھر میں کوئی آیا نہ گیا

خواہش دیدار میں آنکھیں بھی ہیں میری رقیب

سات پردوں میں چھپا رکھا ہے اس کے نور کو

بناوٹ وضع داری میں ہو یا بے ساختہ پن میں

ہمیں انداز وہ بھاتا ہے جس میں کچھ ادا نکلے

مجھ کو رونے تو دو دکھا دوں گا

بلبلا ہے یہ آسمان نہیں

تلاش یار میں گردش کو میں طوف حرم سمجھوں

کروں چاروں طرف سجدے کہ وہ ہر سو نکلتے ہیں

انگلیاں تو نے جو اے رشک چمن چٹکائیں

مجھ کو غنچوں کے چٹکنے کی صدائیں آئیں

کوثر کا جام اس کو الٰہی نصیب ہو

کوئی شراب میری لحد پر چھڑک گیا

بھٹک کے کوئی گیا دیر کو کوئی کعبے

عجیب بھول بھلیاں ہے مرحلہ دل کا

دیوانگی میں پھینک رہے تھے جو ہم لباس

اتری قبا بخار بدن سے اتر گیا

مدت سے التفات مرے حال پر نہیں

کچھ تو کجی ہے دل میں کہ سیدھی نظر نہیں

کسی نے کعبہ بنایا کسی نے بت خانہ

بنا نہ ایک گھروندا تمہارے گھر کی طرح

ہم نہ کہتے تھے ہنسی اچھی نہیں

آ گئی آخر رکاوٹ دیکھیے

رطب و یابس میں ہے تصرف عشق

آنکھ دریا ہے دل جزیرہ ہے

کافر عشق ہوں میں سب سے محبت ہے مجھے

ایک بت کیا کہ سمایا ہے کلیسا دل میں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے