Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Indira Varma's Photo'

اندرا ورما

1940 | دلی, انڈیا

اندرا ورما کے اشعار

2.4K
Favorite

باعتبار

یہ شفق چاند ستارے نہیں اچھے لگتے

تم نہیں ہو تو نظارے نہیں اچھے لگتے

وقت خاموش ہے ٹوٹے ہوئے رشتوں کی طرح

وہ بھلا کیسے مرے دل کی خبر پائے گا

یہی فسانہ رہا ہے جنوں کے صحرا میں

کبھی فراق کے قصے کبھی وصال کی بات

شکستہ دل اندھیری شب اکیلا راہبر کیوں ہو

نہ ہو جب ہم سفر کوئی تو اپنا بھی سفر کیوں ہو

کتاب زیست کا عنوان بن گئے ہو تم

ہمارے پیار کی دیکھو یہ انتہا صاحب

آپ کا لہجہ شہد جیسا ترنم خیز ہے

خامشی اب توڑیئے اور بولئے میرے لیے

ابھی سے کیسے کہوں تم کو بے وفا صاحب

ابھی تو اپنے سفر کی ہے ابتدا صاحب

تمہارے بنا سب ادھورے ہیں جاناں

صبا پھول خوش بو چمن روشنی رنگ

روشنی پھوٹ نکلی مصرعوں سے

چاند کو جب غزل میں سوچا ہے

صلہ دیا ہے محبت کا تم نے یہ کیسا

مسرتوں میں بھی رونے لگی ہیں اب آنکھیں

شاخ در شاخ ہوتی ہے زخمی

جب پرندہ شکار ہوتا ہے

مری چاہتوں میں غرور ہو دل ناتواں میں سرور ہو

تمہیں اب کے کھانا ہے وہ قسم کہ فریب میں بھی یقین ہو

یہ روشنی ترے کمرے میں خود نہیں آئی

شمع کا جسم پگھلنے کے بعد آئی ہے

زندگی آج تیرا لطف و کرم

کم اگر ہے تو آج کم ہی سہی

یہ کیسی وقت نے بدلی ہے کروٹ

فریب زندگی ہے اور میں ہوں

بہار آئی تو کھل کر کہا ہے پھولوں نے

یہ کس نے چھیڑ دی گلشن میں پھر جمال کی بات

کس خطا کی سزا ملی اس کو

کس لیے روز گھٹتا بڑھتا ہے

بہاروں کے آنچل میں خوش بو چھپی ہے

گلوں کی قبا میں بھرے ہیں سبھی رنگ

کیسے صحرا میں بھٹکتا ہے مرا تشنہ لب

کیسی بستی ہے جہاں ملتا نہیں پانی تک

اس سے مت کہنا مری بے سر و سامانی تک

وہ نہ آ جائے کہیں مری پریشانی تک

تمام فکر زمانے کی ٹال دیتا ہے

یہ کیسا کیف تمہارا خیال دیتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے