جمال پانی پتی کے دوہے
دیا بجھا پھر جل جائے اور رت بھی پلٹا کھائے
پھر جو ہاتھ سے جائے سمے وہ کبھی نہ لوٹ کے آئے
موتی مونگے کنکر پتھر بچے نہ کوئی بھائی
سمے کی چکی سب کو پیسے کیا پربت کیا رائی
کیسے کیسے ویر سورما جگ میں جن کا مان
جگ سے جیتے سمے سے ہارے سمے بڑا بلوان
سمے کے سارے کھیل ہیں پیارے کہہ گئے جگت کبیرؔ
آپ ہنسائے آپ رلائے آپ بندھائے دھیر
سمے کی رچنا سمے کا پھیر اور سمے کے سب بہروپ
کیا اندھیارے کیا اجیالے کیا چھاؤں کیا دھوپ
سدا نہ اجلا دن ہی رہے اور سدا نہ کالی رین
رنگ بدلتا جائے سمے اور ٹک ٹک دیکھیں نین