Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Javed Naseemi's Photo'

جاوید نسیمی

1957 | رام پور, انڈیا

جاوید نسیمی کے اشعار

5.5K
Favorite

باعتبار

ایک چہرہ ہے جو آنکھوں میں بسا رہتا ہے

اک تصور ہے جو تنہا نہیں ہونے دیتا

جسے نہ آنے کی قسمیں میں دے کے آیا ہوں

اسی کے قدموں کی آہٹ کا انتظار بھی ہے

مدت ہوئی کہ زندہ ہوں دیکھے بغیر اسے

وہ شخص میرے دل سے اتر تو نہیں گیا

ذرا قریب سے دیکھوں تو کوئی راز کھلے

یہاں تو ہر کوئی لگتا ہے آدمی جیسا

ساتھ چاول کے یہ کنکر بھی نگل جاتا ہے

بھوک میں آدمی پتھر بھی نگل جاتا ہے

چاند کا قرب لگا کیسا چلو پوچھ آئیں

آسمانوں کے سفر سے وہ پلٹ آیا ہے

دیکھنا چھوڑے نہیں خواب مری آنکھوں نے

پورا ہر چند کوئی خواب نہیں ہو پایا

زندہ رہنے کے لیے اسباب دے

میری آنکھوں کو تو اپنے خواب دے

گرنے والا ہے مرا بوجھ سنبھالے کوئی

اپنے آنسو مری پلکوں سے اٹھا لے کوئی

پلکوں پہ لے کے بوجھ کہاں تک پھرا کروں

اے خواب رائیگاں میں بتا تیرا کیا کروں

مٹ جانے کے آثار وراثت میں ملے ہیں

گرتے در و دیوار وراثت میں ملے ہیں

سمجھنے سے رہا قاصر کہ دانستہ نہیں سمجھا

نہ جانے کیوں ہماری پیاس کو دریا نہیں سمجھا

در بدر ہو گئے تعبیر کی دھن میں کتنے

ان حسیں خوابوں سے بڑھ کر کوئی سفاک نہیں

بے سایہ نہ ہو جائے کہیں گھر مرا یا رب

کچھ دن سے میں جھکتا یہ شجر دیکھ رہا ہوں

مجھ کو یہ محتاط اخلاص نظر اچھا لگا

اس کی دزدیدہ نگاہوں کا سفر اچھا لگا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے