Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Khalid Irfan's Photo'

نیویارک، امریکہ میں مقیم ممتاز طنز و مزاح نگار پاکستانی شاعر

نیویارک، امریکہ میں مقیم ممتاز طنز و مزاح نگار پاکستانی شاعر

خالد عرفان کے اشعار

396
Favorite

باعتبار

میں نے بس اتنا ہی لکھا آئی لو یو اور پھر

اس نے آگے کر دیا تھا گال انٹرنیٹ پر

نہ ہوں پیسے تو استقبالیوں سے کچھ نہیں ہوگا

کسی شاعر کو خالی تالیوں سے کچھ نہیں ہوگا

بھوک تخلیق کا ٹیلنٹ بڑھا دیتی ہے

پیٹ خالی ہو تو ہم شعر نیا کہتے ہیں

دو چار دن سے میری سماعت بلاک تھی

تم نے غزل پڑھی تو مرا کان کھل گیا

کیسا عجیب آیا ہے اس سال کا بجٹ

مرغی کا جو بجٹ ہے وہی دال کا بجٹ

جو تم پرفیوم میں ڈبکی لگا کر روز آتی ہو

فضا تم سے معطر ہے ہوا میں کچھ نہیں رکھا

جو لغت کو توڑ مروڑ دے جو غزل کو نثر سے جوڑ دے

میں وہ بد مذاق سخن نہیں وہ جدیدیا کوئی اور ہے

گرمی جو آئی گھر کا ہوا دان کھل گیا

ساحل پہ جب گیا تو ہر انسان کھل گیا

اب گھر کے دریچے میں آئے گی ہوا کیسے

آگے بھی پلازا ہے پیچھے بھی پلازا ہے

الیکشن پھر وہ ذی الحج کے مہینے میں کرائیں گے

تو کیا دو دانت کے ووٹر کی پھر قربانیاں ہوں گی

نہ جس سے پیاس بجھ پائے وہ ''کے ایم سی'' کا نل تم ہو

حقیقت یہ ہے میری غیر مطبوعہ غزل تم ہو

نمائش اس طرح شاعر نے بچوں کی لگائی ہے

کہ جیسے اس کے مجموعے کی رسم رونمائی ہے

غزل پڑھنے سے بالکل ایکٹر معلوم ہوتا ہے

بڑھی ہیں اس قدر زلفیں جگرؔ معلوم ہوتا ہے

ٹی وی کا یہ مذاق ادیبوں کے ساتھ ہے

شاعر سے دگنا رکھ دیا قوال کا بجٹ

کسی تجربے کی تلاش میں مرا عقد ثانوی ہو گیا

مری اہلیہ کو خبر نہیں مری اہلیہ کوئی اور ہے

عبث ہے ان سے اک چڑیا کے بچے کی ولادت بھی

کہ ان فیشن زدہ گھر والیوں سے کچھ نہیں ہوگا

بچھڑے تھے جب یہ لوگ مہینہ تھا جون کا

سوہنی بنا رہی تھی مہینوال کا بجٹ

بکتی ہے اب کتاب بھی کیسٹ کے ریٹ پہ

کیسے بنے گا غالبؔ و اقبالؔ کا بجٹ

Recitation

بولیے