Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

خاور احمد

1955 | پاکستان

خاور احمد کے اشعار

ایسے کھلا وہ پھول سا چہرہ پھیلی سارے گھر خوشبو

خط کو چھپا کر پڑھنے والی راز چھپانا بھول گئی

اس کے انداز سے جھلکتا تھا کوئی کردار داستانوں کا

اس کی آواز سے بکھرتی تھی کوئی خوشبو کسی کہانی کی

اس کے بعد تو جو کرنا تھا آپ جناب نے کرنا تھا

اس کی تو معراج یہی تھی آپ جناب تک آیا وہ

تو چلا گیا ہے تو شہر پھر وہی دشت غم ہے مرے لیے

وہی میں ہوں اور مری زندگی مرے آنسوؤں میں بھری ہوئی

ہجوم سنگ میں کیا ہو سخن طراز کوئی

وہ ہم سخن تھا تو کیا کیا نہ خوش کلام تھے ہم

مرے لہو سے جس کے برگ و بار میں بہار ہے

وہی شجر مرے لیے صلیب کیسے ہو گیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے