معروف رائے بریلوی کے اشعار
ترے بدن کی مہک کو گلاب سے تشبیہ
کہ جیسے کوئی دکھائے چراغ سورج کو
یقین مانو کہ اردو جو بول سکتا ہے
وہ پتھروں کا جگر بھی ٹٹول سکتا ہے
ہمارے منہ پہ اڑاتا ہوا وہ دھول گیا
ہمیں نے چلنا سکھایا ہمیں کو بھول گیا
وقت جب آیا تو سب دعوے زبانی نکلے
یار سمجھے تھے جنہیں دشمن جانی نکلے
اثر دعاؤں میں ہوتا ہے کس قدر معروفؔ
بلائیں دیکھی ہیں ہم نے سروں سے ٹلتے ہوئے
نثار کرنے لگے اپنی جان پروانے
نہ جانے شمع نے کیا کہہ دیا پگھلتے ہوئے
آپ اور کچھ غلط کہیں توبہ
جو یہ کہہ دے گناہ گار ہے وہ
میں پر امید رہا معرکہ کوئی بھی رہا
مگر یہ رات کہ جس کی کوئی سحر ہی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حقیقت سے ہیں کوسوں دور افسانوں کو کیا دیکھیں
ہوں جن کے ہاتھ نقلی ان کے دستانوں کو کیا دیکھیں