مغیث الدین فریدی کے اشعار
اس دور میں انسان کا چہرہ نہیں ملتا
کب سے میں نقابوں کی تہیں کھول رہا ہوں
تری اداؤں کی سادگی میں کسی کو محسوس بھی نہ ہوگا
ابھی قیامت کا اک کرشمہ حیا کے دامن میں پل رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
صرف الفاظ پہ موقوف نہیں لطف سخن
آنکھ خاموش اگر ہے تو زباں کچھ بھی نہیں
اب کسی درد کا شکوہ نہ کسی غم کا گلا
میری ہستی نے بڑی دیر میں پایا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے فریدیؔ عجب رنگ بزم جہاں مٹ رہا ہے یہاں فرق سود و زیاں
نور کی بھیک تاروں سے لینے لگا آفتاب اپنی اک اک کرن بیچ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے مانگا تھا سہارا تو ملی اس کی سزا
گھٹتے بڑھتے رہے ہم سایۂ دیوار کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ