Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

محمد امان نثار

محمد امان نثار کے اشعار

جوں جوں نہیں دیکھے ہے نثارؔ اپنے صنم کو

توں توں یہی کہتا ہے خدا جانیے کیا ہے

خنجر نہ کمر میں ہے نہ تلوار رکھے ہے

آنکھوں ہی میں چاہے ہے جسے مار رکھے ہے

کیا فسوں تو نے خدا جانے یہ ہم پر مارا

تجھ سے پھرتا نہیں دل ہم نے بہت سر مارا

دیکھے کہیں رستے میں کھڑا مجھ کو تو ضد سے

آتا ہو ادھر کو تو ادھر ہی کو پلٹ جائے

تھا جنہیں حسن پرستی سے ہمیشہ انکار

وہ بھی اب طالب دیدار ہیں کن کے ان کے

مت منہ سے نثارؔ اپنے کو اے جان برا کہہ

ہے صاحب غیرت کہیں کچھ کھا کے نہ مر جائے

مجھ میں اور ان میں سبب کیا جو لڑائی ہوگی

یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہوگی

آ جائے کہیں باد کا جھونکا تو مزا ہو

ظالم ترے مکھڑے سے دوپٹہ جو الٹ جائے

کس جفا کار سے ہم عہد وفا کر بیٹھے

آخر اس بات نے اک روز پشیمان کیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے