محمد امان نثار کے اشعار
مجھ میں اور ان میں سبب کیا جو لڑائی ہوگی
یہ ہوائی کسی دشمن نے اڑائی ہوگی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خنجر نہ کمر میں ہے نہ تلوار رکھے ہے
آنکھوں ہی میں چاہے ہے جسے مار رکھے ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا فسوں تو نے خدا جانے یہ ہم پر مارا
تجھ سے پھرتا نہیں دل ہم نے بہت سر مارا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھا جنہیں حسن پرستی سے ہمیشہ انکار
وہ بھی اب طالب دیدار ہیں کن کے ان کے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس جفا کار سے ہم عہد وفا کر بیٹھے
آخر اس بات نے اک روز پشیمان کیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آ جائے کہیں باد کا جھونکا تو مزا ہو
ظالم ترے مکھڑے سے دوپٹہ جو الٹ جائے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مت منہ سے نثارؔ اپنے کو اے جان برا کہہ
ہے صاحب غیرت کہیں کچھ کھا کے نہ مر جائے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جوں جوں نہیں دیکھے ہے نثارؔ اپنے صنم کو
توں توں یہی کہتا ہے خدا جانیے کیا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھے کہیں رستے میں کھڑا مجھ کو تو ضد سے
آتا ہو ادھر کو تو ادھر ہی کو پلٹ جائے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ