نجیب احمد
غزل 31
نظم 4
اشعار 15
اک تری یاد گلے ایسے پڑی ہے کہ نجیبؔ
آج کا کام بھی ہم کل پہ اٹھا رکھتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رکوں تو حجلۂ منزل پکارتا ہے مجھے
قدم اٹھاؤں تو رستہ نظر نہیں آتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زمیں پہ پاؤں ذرا احتیاط سے دھرنا
اکھڑ گئے تو قدم پھر کہاں سنبھلتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہی رشتے وہی ناطے وہی غم
بدن سے روح تک اکتا گئی تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہم تو سمجھے تھے کہ چاروں در مقفل ہو چکے
کیا خبر تھی ایک دروازہ کھلا رہ جائے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 1
تیرے ہمدم ترے ہم_راز ہوا کرتے تھے ہم ترے ساتھ ترا ذکر کیا کرتے تھے ڈھونڈ لیتے تھے لکیروں میں محبت کی لکیر ان_کہی بات پہ سو جھگڑے کیا کرتے تھے اک ترے لمس کی خوشبو کو پکڑنے کے لئے تتلیاں ہاتھ سے ہم چھوڑ دیا کرتے تھے وصل کی دھوپ بڑی سرد ہوا کرتی تھی ہم ترے ہجر کی چھاؤں میں جلا کرتے تھے تو نے اے سنگ_دلی! آج جسے دیکھا ہے ہم اسے دیکھ کے دل تھام لیا کرتے تھے