پروین کمار اشک کے اشعار
پھل دار تھا تو گاؤں اسے پوجتا رہا
سوکھا تو قتل ہو گیا وہ بے زباں درخت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمیں کو اے خدا وہ زلزلہ دے
نشاں تک سرحدوں کے جو مٹا دے
کسی کسی کو تھماتا ہے چابیاں گھر کی
خدا ہر ایک کو اپنا پتہ نہیں دیتا
حویلیاں بھی ہیں کاریں بھی کارخانے بھی
بس آدمی کی کمی دیکھتا ہوں شہروں میں
سمندر آنکھ سے اوجھل ذرا نہیں ہوتا
ندی کو ڈر کسی چٹان کا نہیں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ