Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

قربان علی سالک بیگ

1824 - 1880 | دلی, انڈیا

کلاسیکی لب و لہجے کے شاعر، مومن کے انتقال کے بعد غالب کی شاگردی اختیار کی

کلاسیکی لب و لہجے کے شاعر، مومن کے انتقال کے بعد غالب کی شاگردی اختیار کی

قربان علی سالک بیگ کے اشعار

تنگ دستی اگر نہ ہو سالکؔ

تندرستی ہزار نعمت ہے

بچ گیا تیر نگاہ یار سے

واقعی آئینہ ہے فولاد کا

اب تک بھی میرے ہوش ٹھکانے نہیں ہوئے

سالکؔ کا حال رات کو ایسا سنا کہ بس

صیاد اور قید قفس سے کرے رہا

جھوٹی خبر کسی کی اڑائی ہوئی سی ہے

کیا سیر ہو بتا دے کوئی بت کدے کی راہ

جاتا ہوں راہ کعبے کی میں پوچھتا ہوا

سالکؔ چکھاؤں ان کو مزا جور کا ابھی

ڈرتا ہوں کچھ برا نہ کہیں سن کے دس مجھے

ہے ان دنوں میں گردش چشم بتاں کا دور

تیرا زمانہ گردش دوراں نکل گیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے