Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Safi Lakhnavi's Photo'

صفی لکھنوی

1862 - 1950 | لکھنؤ, انڈیا

کلاسیکی کے آخری اہم شعراء میں ایک بیحد مقبول نام

کلاسیکی کے آخری اہم شعراء میں ایک بیحد مقبول نام

صفی لکھنوی کے اشعار

جنازہ روک کر میرا وہ اس انداز سے بولے

گلی ہم نے کہی تھی تم تو دنیا چھوڑے جاتے ہو

غزل اس نے چھیڑی مجھے ساز دینا

ذرا عمر رفتہ کو آواز دینا

مری نعش کے سرہانے وہ کھڑے یہ کہہ رہے ہیں

اسے نیند یوں نہ آتی اگر انتظار ہوتا

دیکھے بغیر حال یہ ہے اضطراب کا

کیا جانے کیا ہو پردہ جو اٹھے نقاب کا

بناوٹ ہو تو ایسی ہو کہ جس سے سادگی ٹپکے

زیادہ ہو تو اصلی حسن چھپ جاتا ہے زیور سے

پیغام زندگی نے دیا موت کا مجھے

مرنے کے انتظار میں جینا پڑا مجھے

ختم ہو جاتے جو حسن و عشق کے ناز و ادا

شاعری بھی ختم ہو جاتی نبوت کی طرح

کل ہم آئینے میں رخ کی جھریاں دیکھا کیے

کاروان عمر رفتہ کا نشاں دیکھا کیے

دیں بھی جواب خط کہ نہ دیں کیا خبر مجھے

کیوں اپنے ساتھ لے نہ گیا نامہ بر مجھے

Recitation

بولیے