ساغر نظامی کے اشعار
تیرے نغموں سے ہے رگ رگ میں ترنم پیدا
عشرت روح ہے ظالم تری آواز نہیں
یہی صہبا یہی ساغر یہی پیمانہ ہے
چشم ساقی ہے کہ مے خانے کا مے خانہ ہے
آنکھ تمہاری مست بھی ہے اور مستی کا پیمانہ بھی
ایک چھلکتے ساغر میں مے بھی ہے اور مے خانہ بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سجدے مری جبیں کے نہیں اس قدر حقیر
کچھ تو سمجھ رہا ہوں ترے آستاں کو میں
لاؤ اک سجدہ کروں عالم بد مستی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغرؔ کو خدا یاد نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ مری خاک نشینی کے مزے کیا جانے
جو مری طرح تری راہ میں برباد نہیں
ڈھونڈھنے کو تجھے او میرے نہ ملنے والے
وہ چلا ہے جسے اپنا بھی پتا یاد نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کافر گیسو والوں کی رات بسر یوں ہوتی ہے
حسن حفاظت کرتا ہے اور جوانی سوتی ہے
گل اپنے غنچے اپنے گلستاں اپنا بہار اپنی
گوارا کیوں چمن میں رہ کے ظلم باغباں کر لیں
تخلیق اندھیروں سے کئے ہم نے اجالے
ہر شب کو اک ایوان سحر ہم نے بنایا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سیلاب تبسم سے درمان جراحت کر
ٹکڑے دل بسمل کے آلودۂ خوں کب تک
حیرت سے تک رہا ہے جہان وفا مجھے
تم نے بنا دیا ہے محبت میں کیا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر کرم کی فراوانیوں پہ پڑتی ہے
پھر اپنے دامن خاکی کو دیکھتا ہوں میں
حسن نے دست کرم کھینچ لیا ہے کیا خوب
اب مجھے بھی ہوس لذت آزار نہیں
وہ سوال لطف پر پتھر نہ برسائیں تو کیوں
ان کو پروائے شکست کاسۂ سائل نہیں