Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Saghar Siddiqui's Photo'

ساغر صدیقی

1928 - 1974 | لاہور, پاکستان

ساغر صدیقی

غزل 43

اشعار 44

جب جام دیا تھا ساقی نے جب دور چلا تھا محفل میں

اک ہوش کی ساعت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

غم کے مجرم خوشی کے مجرم ہیں

لوگ اب زندگی کے مجرم ہیں

موت کہتے ہیں جس کو اے ساغرؔ

زندگی کی کوئی کڑی ہوگی

میں آدمی ہوں کوئی فرشتہ نہیں حضور

میں آج اپنی ذات سے گھبرا کے پی گیا

کانٹے تو خیر کانٹے ہیں اس کا گلہ ہی کیا

پھولوں کی واردات سے گھبرا کے پی گیا

قطعہ 22

نعت 1

 

کتاب 7

 

ویڈیو 6

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
دیگر
چراغ_طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے

مہدی حسن

ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں

غلام علی

چراغ_طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے

مہدی حسن

میں تلخیٔ_حیات سے گھبرا کے پی گیا

ساغر صدیقی

میں تلخیٔ_حیات سے گھبرا کے پی گیا

نصرت فتح علی خان

ہے دعا یاد مگر حرف_دعا یاد نہیں

حسین بخش

ہے دعا یاد مگر حرف_دعا یاد نہیں

ساغر صدیقی

ہے دعا یاد مگر حرف_دعا یاد نہیں

غلام علی

آڈیو 10

ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں

روداد_محبت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

آہن کی سرخ تال پہ ہم رقص کر گئے

Recitation

"لاہور" کے مزید شعرا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے