Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sayyed Riyaz Raheem's Photo'

سید ریاض رحیم

1959 | ممبئی, انڈیا

سید ریاض رحیم کے اشعار

601
Favorite

باعتبار

ایک تم ہو کہ تمہیں سوچنا آتا ہی نہیں

ایک ہم ہیں کہ بہت سوچ کے نقصان میں ہیں

ہونٹ اپنے ہیں دانت بھی اپنے

کیا شکایت کریں کسی سے ہم

بہت گھاٹے میں ہے اردو زباں کیوں

محبت کی زباں ہوتے ہوئے بھی

کتنا دشوار لگ رہا تھا سفر

دیکھو ہم آ گئے وہاں سے یہاں

تیرے کہنے سے چپ نہیں ہوں میں

جانتا ہوں کہ بولنا کب ہے

نظر رکھتے ہیں اس کی ہر ادا پر

بظاہر بے خبر ہوتے ہوئے بھی

اب ترے شہر میں رہنا کوئی آسان کہاں

سب مجھے تیرے حوالے ہی سے پہچانتے ہیں

شور میں نفرت کے میری بات ضائع ہو گئی

میرا کہنا اور تھا ان کا سمجھنا اور تھا

عجیب خوف کا عالم ہے اپنے چاروں طرف

سفر میں لگتا ہے یہ آخری سفر تو نہیں

حادثے سے حادثے تک زندگی کا ہے سفر

بیچ میں خوشیاں ہیں کچھ وہ بھی غموں کے ساتھ ہیں

اب اور کیا کہوں میں محبت کے باب میں

میں ان کے ساتھ ہوں جو محبت کے ساتھ ہیں

آسماں کہہ رہا ہے اپنی بات

اے زمیں تیرا تجربہ کیا ہے

اب تو سناٹے بھی اچھے نہیں لگتے ہم کو

شور سنتے تھے کبھی شور مچاتے تھے کبھی

مرے ہی گھر میں رہنا چاہتی ہے

محبت در بدر ہوتے ہوئے بھی

بہت کچھ کام ہم سب کر چکے ہیں

دلوں میں گھر بنانا رہ گیا ہے

کمی جو آنے لگی ہے ہماری وحشت میں

ہمارے ہاتھ سے صحرا نکل بھی سکتا ہے

شاید جڑوں کے زہر نے شاخوں کو چھو لیا

اڑتا ہوا شجر سے پرندہ دکھائی دے

مسجد مندر کے جھگڑے تو ہوتے مٹتے رہتے ہیں

دفن ہیں جس میں دل کے رشتے اس ملبے کی بات کریں

سچ کی راہ پہ چلتے چلتے ہار گئے ہر بازی ہم

جن لوگوں نے دنیا جیتی وہ کب اپنے جیسے تھے

ادھر سے میں بھی جانا چاہتا ہوں

ادھر سے بھی اشارہ ہو گیا ہے

جو مرے دوست ہیں دشمن بھی وہی ہیں میرے

کس سلیقے سے نبھاتے ہیں وہ دونوں رشتے

عشق میں کامیاب ہونا بھی

اک ہنر ہے کوئی مذاق نہیں

سنا تو یہ ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوتا

ہوا تو یہ ہے کہ یہ بار بار ہوتا ہے

وقت کیسا یہ آ گیا ہے اب

وہ بھی مشکوک ہیں جو اچھے ہیں

بہت گھاٹے میں ہے اردو زباں کیوں

محبت کی زباں ہوتے ہوئے بھی

ہر صبح نکلتے ہیں یہی سوچ کے گھر سے

بکھری ہوئی دنیا کو سمیٹیں گے کسی دن

ہمارے عہد میں کیوں جہل کا ہے رتبہ بلند

شکست کھائی ہوئی آگہی سوال اٹھا

بھنور کی سمت بڑھتی جا رہی ہے

یہ کشتی بادباں ہوتے ہوئے بھی

سب دوستوں سے مجھ کو زیادہ عزیز ہے

ایسا بھی ایک شخص مرے دشمنوں میں ہے

Recitation

بولیے