Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sayyed Riyaz Raheem's Photo'

سید ریاض رحیم

1959 | ممبئی, انڈیا

سید ریاض رحیم کے اشعار

566
Favorite

باعتبار

کتنا دشوار لگ رہا تھا سفر

دیکھو ہم آ گئے وہاں سے یہاں

بہت گھاٹے میں ہے اردو زباں کیوں

محبت کی زباں ہوتے ہوئے بھی

تیرے کہنے سے چپ نہیں ہوں میں

جانتا ہوں کہ بولنا کب ہے

ہونٹ اپنے ہیں دانت بھی اپنے

کیا شکایت کریں کسی سے ہم

شور میں نفرت کے میری بات ضائع ہو گئی

میرا کہنا اور تھا ان کا سمجھنا اور تھا

نظر رکھتے ہیں اس کی ہر ادا پر

بظاہر بے خبر ہوتے ہوئے بھی

ایک تم ہو کہ تمہیں سوچنا آتا ہی نہیں

ایک ہم ہیں کہ بہت سوچ کے نقصان میں ہیں

اب ترے شہر میں رہنا کوئی آسان کہاں

سب مجھے تیرے حوالے ہی سے پہچانتے ہیں

حادثے سے حادثے تک زندگی کا ہے سفر

بیچ میں خوشیاں ہیں کچھ وہ بھی غموں کے ساتھ ہیں

آسماں کہہ رہا ہے اپنی بات

اے زمیں تیرا تجربہ کیا ہے

عجیب خوف کا عالم ہے اپنے چاروں طرف

سفر میں لگتا ہے یہ آخری سفر تو نہیں

اب تو سناٹے بھی اچھے نہیں لگتے ہم کو

شور سنتے تھے کبھی شور مچاتے تھے کبھی

اب اور کیا کہوں میں محبت کے باب میں

میں ان کے ساتھ ہوں جو محبت کے ساتھ ہیں

کمی جو آنے لگی ہے ہماری وحشت میں

ہمارے ہاتھ سے صحرا نکل بھی سکتا ہے

مرے ہی گھر میں رہنا چاہتی ہے

محبت در بدر ہوتے ہوئے بھی

بہت کچھ کام ہم سب کر چکے ہیں

دلوں میں گھر بنانا رہ گیا ہے

شاید جڑوں کے زہر نے شاخوں کو چھو لیا

اڑتا ہوا شجر سے پرندہ دکھائی دے

ہر صبح نکلتے ہیں یہی سوچ کے گھر سے

بکھری ہوئی دنیا کو سمیٹیں گے کسی دن

ادھر سے میں بھی جانا چاہتا ہوں

ادھر سے بھی اشارہ ہو گیا ہے

ہمارے عہد میں کیوں جہل کا ہے رتبہ بلند

شکست کھائی ہوئی آگہی سوال اٹھا

بہت گھاٹے میں ہے اردو زباں کیوں

محبت کی زباں ہوتے ہوئے بھی

مسجد مندر کے جھگڑے تو ہوتے مٹتے رہتے ہیں

دفن ہیں جس میں دل کے رشتے اس ملبے کی بات کریں

بھنور کی سمت بڑھتی جا رہی ہے

یہ کشتی بادباں ہوتے ہوئے بھی

جو مرے دوست ہیں دشمن بھی وہی ہیں میرے

کس سلیقے سے نبھاتے ہیں وہ دونوں رشتے

عشق میں کامیاب ہونا بھی

اک ہنر ہے کوئی مذاق نہیں

سچ کی راہ پہ چلتے چلتے ہار گئے ہر بازی ہم

جن لوگوں نے دنیا جیتی وہ کب اپنے جیسے تھے

وقت کیسا یہ آ گیا ہے اب

وہ بھی مشکوک ہیں جو اچھے ہیں

سب دوستوں سے مجھ کو زیادہ عزیز ہے

ایسا بھی ایک شخص مرے دشمنوں میں ہے

سنا تو یہ ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوتا

ہوا تو یہ ہے کہ یہ بار بار ہوتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے