شاہد میر کے اشعار
اور کچھ بھی مجھے درکار نہیں ہے لیکن
میری چادر مرے پیروں کے برابر کر دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پہلے تو چھین لی مری آنکھوں کی روشنی
پھر آئینے کے سامنے لایا گیا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شجر نے لہلہا کر اور ہوا نے چوم کر مجھ کو
تری آمد کے افسانے سنائے جھوم کر مجھ کو
وہی سفاک ہواؤں کا صدف بنتے ہیں
جن درختوں کا نکلتا ہوا قد ہوتا ہے
تجھ کو دیکھا نہیں محسوس کیا ہے میں نے
آ کسی دن مرے احساس کو پیکر کر دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گنوائے بیٹھے ہیں آنکھوں کی روشنی شاہدؔ
جہاں پناہ کا انصاف دیکھنے والے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خوف سے اب یوں نہ اپنے گھر کا دروازہ لگا
تیز ہیں کتنی ہوائیں اس کا اندازہ لگا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجھتی ہوئی سی ایک شبیہ ذہن میں لیے
مٹتی ہوئی ستاروں کی صف دیکھتے رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رونے سے اور لطف وفاؤں کا بڑھ گیا
سب ذائقہ پھلوں میں نئے پانیوں کا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ