شرف مجددی کے اشعار
اس پردے میں یہ حسن کا عالم ہے الٰہی
بے پردہ وہ ہو جائیں تو کیا جانئے کیا ہو
تیری آنکھیں جسے چاہیں اسے اپنا کر لیں
کاش ایسا ہی سکھا دیں کوئی افسوں مجھ کو
دل میں مرے جگر میں مرے آنکھ میں مری
ہر جا ہے دوست اور نہیں ملتی ہے جائے دوست
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اللہ اللہ خصوصیت ذات حسنین
ساری امت کے ہیں پوتوں سے نواسے بڑھ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمام چارہ گروں سے تو مل چکا ہے جواب
تمہیں بھی درد محبت سنائے دیتے ہیں
حضرت ناصح بھی مے پینے لگے
اب مجھے سمجھانے والا کون تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جی میں آتا ہے کہ پھولوں کی اڑا دوں خوشبو
رنگ اڑا لائے ہیں ظالم تری رعنائی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس کو چاہا تو نے اس کو مل گیا
ورنہ تجھ کو پانے والا کون تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
انتہائے معرفت سے اے شرفؔ
میں نے جو دیکھا جو سمجھا کچھ نہ تھا
تصور نے ترے آباد جب سے گھر کیا میرا
نکلتا ہی نہیں دن رات اپنے گھر میں رہتا ہے
کم سنی جن کی ہمیں یاد ہے اور کل کی ہی بات
آج انہیں دیکھیے کیا ہو گئے کیا سے بڑھ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عالم عشق میں اللہ رے نظر کی وسعت
نقطۂ وہم ہوا گنبد گردوں مجھ کو
دخت رز اور تو کہاں ملتی
کھینچ لائے شراب خانے سے
-
موضوع : مے کدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب تو مے خانوں سے بھی کچھ بڑھ کر
جام چلتے ہیں خانقاہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حیرت میں ہوں الٰہی کیوں کر یہ ختم ہوگا
کوتاہ روز محشر قصہ دراز میرا
عشاق کے آگے نہ لڑا غیروں سے آنکھیں
ڈر ہے کہ نہ ہو جائے لڑائی ترے در پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شیخ کچھ اپنے آپ کو سمجھیں
میکشوں کی نظر میں کچھ بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پامالیوں کا زینہ ہے عرش سے بھی اونچا
دل اس کی راہ میں ہے کیا سرفراز میرا
ایک کو ایک نہیں رشک سے مرنے دیتا
یہ نیا کوچۂ قاتل میں تماشا دیکھا
دخت رز زاہد سے بولی مجھ سے گھبراتے ہو کیوں
کیا تمہیں ہو پاک دامن پارسا میں بھی تو ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ