Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

شرف مجددی

شرف مجددی کے اشعار

715
Favorite

باعتبار

اس پردے میں یہ حسن کا عالم ہے الٰہی

بے پردہ وہ ہو جائیں تو کیا جانئے کیا ہو

تیری آنکھیں جسے چاہیں اسے اپنا کر لیں

کاش ایسا ہی سکھا دیں کوئی افسوں مجھ کو

دل میں مرے جگر میں مرے آنکھ میں مری

ہر جا ہے دوست اور نہیں ملتی ہے جائے دوست

اللہ اللہ خصوصیت ذات حسنین

ساری امت کے ہیں پوتوں سے نواسے بڑھ کر

تمام چارہ گروں سے تو مل چکا ہے جواب

تمہیں بھی درد محبت سنائے دیتے ہیں

حضرت ناصح بھی مے پینے لگے

اب مجھے سمجھانے والا کون تھا

پارسا بن کے سوئے مے خانہ

سر جھکائے ہوئے ہم جاتے ہیں

جی میں آتا ہے کہ پھولوں کی اڑا دوں خوشبو

رنگ اڑا لائے ہیں ظالم تری رعنائی کا

جس کو چاہا تو نے اس کو مل گیا

ورنہ تجھ کو پانے والا کون تھا

انتہائے معرفت سے اے شرفؔ

میں نے جو دیکھا جو سمجھا کچھ نہ تھا

تصور نے ترے آباد جب سے گھر کیا میرا

نکلتا ہی نہیں دن رات اپنے گھر میں رہتا ہے

کم سنی جن کی ہمیں یاد ہے اور کل کی ہی بات

آج انہیں دیکھیے کیا ہو گئے کیا سے بڑھ کر

عالم عشق میں اللہ رے نظر کی وسعت

نقطۂ وہم ہوا گنبد گردوں مجھ کو

دخت رز اور تو کہاں ملتی

کھینچ لائے شراب خانے سے

اب تو مے خانوں سے بھی کچھ بڑھ کر

جام چلتے ہیں خانقاہوں میں

حیرت میں ہوں الٰہی کیوں کر یہ ختم ہوگا

کوتاہ روز محشر قصہ دراز میرا

عشاق کے آگے نہ لڑا غیروں سے آنکھیں

ڈر ہے کہ نہ ہو جائے لڑائی ترے در پر

قدموں پہ گرا تو ہٹ کے بولے

اندھا ہے تو دیکھتا نہیں ہے

شیخ کچھ اپنے آپ کو سمجھیں

میکشوں کی نظر میں کچھ بھی نہیں

پامالیوں کا زینہ ہے عرش سے بھی اونچا

دل اس کی راہ میں ہے کیا سرفراز میرا

ایک کو ایک نہیں رشک سے مرنے دیتا

یہ نیا کوچۂ قاتل میں تماشا دیکھا

دخت رز زاہد سے بولی مجھ سے گھبراتے ہو کیوں

کیا تمہیں ہو پاک دامن پارسا میں بھی تو ہوں

Recitation

بولیے