Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sharib Mauranwi's Photo'

شارب مورانوی

1963 | بارہ بنکی, انڈیا

شارب مورانوی کے اشعار

640
Favorite

باعتبار

کسی کو مار کے خوش ہو رہے ہیں دہشت گرد

کہیں پہ شام غریباں کہیں دوالی ہے

پیڑ کے نیچے ذرا سی چھاؤں جو اس کو ملی

سو گیا مزدور تن پر بوریا اوڑھے ہوئے

سروں پہ اوڑھ کے مزدور دھوپ کی چادر

خود اپنے سر پہ اسے سائباں سمجھنے لگے

ہم ایسے دشت کا تالاب ہیں جہاں پانی

کوئی بھی شیر ہو گردن جھکا کے پیتا ہے

قفس کے بند پرندے ہیں جن کی آنکھوں میں

اسیری گھومتی رہتی ہے قید خانوں کی

سب ایک جیسی ہیں دنیا کی عورتیں لیکن

تمہارے ڈسنے کا انداز مختلف ٹھہرا

شجر پہ بیٹھے پرندوں کا شور کاٹتا ہے

درخت کو مرے گھر سے اکھاڑ دے کوئی

اس نے ہونٹوں پہ لب رکھے بھی نہ تھے

مجھ میں سورج طلوع ہونے لگا

کبھی ملو تو دکھاؤں اداسیوں کا سفر

جنہیں میں روح کی گہرائیوں میں رکھتا ہوں

پوری دنیا مجھے فنکار سمجھتی ہے تو کیا

میرے گھر والے تو ناکارہ سمجھتے ہیں مجھے

رخ پہ آ جاتا ہے جس روز تمنا کا بخار

رات ہو جاتی ہے چہرہ مجھے دھوتے دھوتے

آج میں آئینہ نہ دیکھوں گا

اس میں سیرت دکھائی دیتی ہے

سیاہ شب میں چراغوں سے دوستی کرنا

ہمیں پسند نہیں گھر میں دشمنی کرنا

تمہیں بھی ایک دن میں ڈھونڈھتا ہوا آتا

مگر یہ روح کسی اور کے حصار میں ہے

مری آنکھیں یہاں تنہا پڑی ہیں

تو اس کا کون پیچھا کر رہا ہے

Recitation

بولیے