Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sharib Mauranwi's Photo'

شارب مورانوی

1963 | بارہ بنکی, انڈیا

شارب مورانوی کے اشعار

614
Favorite

باعتبار

پیڑ کے نیچے ذرا سی چھاؤں جو اس کو ملی

سو گیا مزدور تن پر بوریا اوڑھے ہوئے

سروں پہ اوڑھ کے مزدور دھوپ کی چادر

خود اپنے سر پہ اسے سائباں سمجھنے لگے

کسی کو مار کے خوش ہو رہے ہیں دہشت گرد

کہیں پہ شام غریباں کہیں دوالی ہے

ہم ایسے دشت کا تالاب ہیں جہاں پانی

کوئی بھی شیر ہو گردن جھکا کے پیتا ہے

سب ایک جیسی ہیں دنیا کی عورتیں لیکن

تمہارے ڈسنے کا انداز مختلف ٹھہرا

اس نے ہونٹوں پہ لب رکھے بھی نہ تھے

مجھ میں سورج طلوع ہونے لگا

رخ پہ آ جاتا ہے جس روز تمنا کا بخار

رات ہو جاتی ہے چہرہ مجھے دھوتے دھوتے

پوری دنیا مجھے فنکار سمجھتی ہے تو کیا

میرے گھر والے تو ناکارہ سمجھتے ہیں مجھے

تمہیں بھی ایک دن میں ڈھونڈھتا ہوا آتا

مگر یہ روح کسی اور کے حصار میں ہے

قفس کے بند پرندے ہیں جن کی آنکھوں میں

اسیری گھومتی رہتی ہے قید خانوں کی

شجر پہ بیٹھے پرندوں کا شور کاٹتا ہے

درخت کو مرے گھر سے اکھاڑ دے کوئی

سیاہ شب میں چراغوں سے دوستی کرنا

ہمیں پسند نہیں گھر میں دشمنی کرنا

آج میں آئینہ نہ دیکھوں گا

اس میں سیرت دکھائی دیتی ہے

کبھی ملو تو دکھاؤں اداسیوں کا سفر

جنہیں میں روح کی گہرائیوں میں رکھتا ہوں

مری آنکھیں یہاں تنہا پڑی ہیں

تو اس کا کون پیچھا کر رہا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے