شبلی نعمانی کے اشعار
آپ جاتے تو ہیں اس بزم میں شبلیؔ لیکن
حال دل دیکھیے اظہار نہ ہونے پائے
میں روح عالم امکاں میں شرح عظمت یزداں
ازل ہے میری بیداری ابد خواب گراں میرا
عجب کیا ہے جو نوخیزوں نے سب سے پہلے جانیں دیں
کہ یہ بچے ہیں ان کو جلد سو جانے کی عادت ہے
جمع کر لیجئے غیروں کو مگر خوبئ بزم
بس وہیں تک ہے کہ بازار نہ ہونے پائے
فراز دار پہ بھی میں نے تیرے گیت گائے ہیں
بتا اے زندگی تو لے گی کب تک امتحاں میرا
تسخیر چمن پر نازاں ہیں تزئین چمن تو کر نہ سکے
تصنیف فسانہ کرتے ہیں کیوں آپ مجھے بہلانے کو
یہ نظم آئیں یہ طرز بندش سخنوری ہے فسوں گری ہے
کہ ریختہ میں بھی تیرے شبلیؔ مزہ ہے طرز علی حزیںؔ کا
-
موضوع : ریختہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ