تری پراری کے اشعار
اے ہوا تو ہی اسے عید مبارک کہیو
اور کہیو کہ کوئی یاد کیا کرتا ہے
کتنی دل کش ہیں یہ بارش کی پھواریں لیکن
ایسی بارش میں مری جان بھی جا سکتی ہے
تم جسے چاند کہتے ہو وہ اصل میں
آسماں کے بدن پر کوئی گھاؤ ہے
محبت میں شکایت کر رہا ہوں
شکایت میں محبت کر رہا ہوں
-
موضوع : لفظی الٹ پھیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جسے تم ڈھونڈتی رہتی ہو مجھ میں
وہ لڑکا جانے کب کا مر چکا ہے
شعر پڑھتے ہوئے یہ تم نے کبھی سوچا ہے
شعر کہتے ہوئے میں کتنی دفع مرتا ہوں
ایک تصویر بنائی ہے خیالوں نے ابھی
اور تصویر سے اک شخص نکل آیا ہے
ایک کردار نیا روز جیا کرتا ہوں
مجھ کو شاعر نہ کہو ایک اداکار ہوں میں
کسی پر بھی یقیں کر لیتے ہو تم
تمہارے ساتھ کیا دھوکہ ہوا ہے
کئی لاشیں ہیں مجھ میں دفن یعنی
میں قبرستان ہوں شروعات ہی سے
عمر بھر لڑتا رہا ہوں اس سے
وہ جو اک شخص کبھی تھا ہی نہیں
جن سے ملنا نہ ہوا ان سے بچھڑ کر روئے
ہم تو آنکھوں کی ہر اک حد سے گزر کر روئے
تم مرے پاس نہ آؤ کہ یہی بہتر ہے
پاس آنے سے تو پہچان بھی جا سکتی ہے
میں حاصل ہو چکا ہوں جس بدن کو
اسی سے پوچھتا ہوں کیا ملا ہے
پیاس ایسی تھی کہ میں سارا سمندر پی گیا
پر مرے ہونٹوں کے یہ دونوں کنارے جل گئے
قتل کرنا ہے نئے خواب کا سو ڈرتا ہوں
کانپ جائیں نہ مرے ہاتھ یہ خوں کرتے ہوئے
جب سے گزرا ہے کسی حسن کے بازار سے دل
دل کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ بازار ہوں میں
میں ترے جسم کے جب پار نکل جاؤں گا
وصل کی رات بڑی غور طلب ہوگی وہ