Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Umair Manzar's Photo'

عمیر منظر

1974 | لکھنؤ, انڈیا

عمیر منظر کے اشعار

2K
Favorite

باعتبار

بڑھتے چلے گئے جو وہ منزل کو پا گئے

میں پتھروں سے پاؤں بچانے میں رہ گیا

ساتھی مرے کہاں سے کہاں تک پہنچ گئے

میں زندگی کے ناز اٹھانے میں رہ گیا

یہاں ہم نے کسی سے دل لگایا ہی نہیں منظرؔ

کہ اس دنیا سے آخر ایک دن بے زار ہونا تھا

مرحلے اور آنے والے ہیں

تیر اپنا ابھی کمان میں رکھ

یہ تو سچ ہے کہ وہ ستم گر ہے

در پر آیا ہے تو امان میں رکھ

یہ میرے ساتھی ہیں پیارے ساتھی مگر انہیں بھی نہیں گوارا

میں اپنی وحشت کے مقبرے سے نئی تمنا کے خواب دیکھوں

ہر بار ہی میں جان سے جانے میں رہ گیا

میں رسم زندگی جو نبھانے میں رہ گیا

اس محفل میں میں بھی کیا بیباک ہوا

عیب و ہنر کا سارا پردہ چاک ہوا

تذکرہ ہو ترا زمانے میں

ایسا پہلو کوئی بیان میں رکھ

سنا یہ تھا بہت آسودہ ہیں ساحل کے باشندے

مگر ٹوٹی ہوئی کشتی میں دریا پار ہونا تھا

بنا کے وہم و گماں کی دنیا حقیقتوں کے سراب دیکھوں

میں اپنے ہی آئینے میں خود کو جہاں بھی دیکھوں خراب دیکھوں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے