عمیر منظر کے اشعار
بڑھتے چلے گئے جو وہ منزل کو پا گئے
میں پتھروں سے پاؤں بچانے میں رہ گیا
-
موضوع : ترغیبی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ساتھی مرے کہاں سے کہاں تک پہنچ گئے
میں زندگی کے ناز اٹھانے میں رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہاں ہم نے کسی سے دل لگایا ہی نہیں منظرؔ
کہ اس دنیا سے آخر ایک دن بے زار ہونا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرحلے اور آنے والے ہیں
تیر اپنا ابھی کمان میں رکھ
-
موضوع : تیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ تو سچ ہے کہ وہ ستم گر ہے
در پر آیا ہے تو امان میں رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ میرے ساتھی ہیں پیارے ساتھی مگر انہیں بھی نہیں گوارا
میں اپنی وحشت کے مقبرے سے نئی تمنا کے خواب دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر بار ہی میں جان سے جانے میں رہ گیا
میں رسم زندگی جو نبھانے میں رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس محفل میں میں بھی کیا بیباک ہوا
عیب و ہنر کا سارا پردہ چاک ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تذکرہ ہو ترا زمانے میں
ایسا پہلو کوئی بیان میں رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنا یہ تھا بہت آسودہ ہیں ساحل کے باشندے
مگر ٹوٹی ہوئی کشتی میں دریا پار ہونا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بنا کے وہم و گماں کی دنیا حقیقتوں کے سراب دیکھوں
میں اپنے ہی آئینے میں خود کو جہاں بھی دیکھوں خراب دیکھوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ