Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Waqar Manvi's Photo'

وقار مانوی

1939 | دلی, انڈیا

وقار مانوی کے اشعار

403
Favorite

باعتبار

بہت سے غم چھپے ہوں گے ہنسی میں

ذرا ان ہنسنے والوں کو ٹٹولو

ہماری زندگی کہنے کی حد تک زندگی ہے بس

یہ شیرازہ بھی دیکھا جائے تو برہم ہے برسوں سے

غریب کو ہوس زندگی نہیں ہوتی

بس اتنا ہے کہ وہ عزت سے مرنا چاہتا ہے

سلیقہ بولنے کا ہو تو بولو

نہیں تو چپ بھلی ہے لب نہ کھولو

ہر غم سہنا اور خوش رہنا

مشکل ہے آسان نہیں ہے

کہاں ملے گی بھلا اس ستم گری کی مثال

ترس بھی کھاتا ہے مجھ پر تباہ کر کے مجھے

اب کے وقارؔ ایسے بچھڑے ہیں

ملنے کا امکان نہیں ہے

ان آنسوؤں سے بھلا میرا کیا بھلا ہوگا

وہ میرے بعد جو رویا بھی یاد کر کے مجھے

دل میں جو مر جائے وہ ہے ارماں

جو نکلے ارمان نہیں ہے

خوشی دامن کشاں ہے دل اسیر غم ہے برسوں سے

ہماری زندگی کا ایک ہی عالم ہے برسوں سے

میں زندگی کو لیے پھر رہا ہوں کب سے وقارؔ

یہ بوجھ اب مرے سر سے اترنا چاہتا ہے

وقارؔ اے کاش میری عمر میں شامل نہ کی جائے

وہ مدت ہاں وہی مدت جو گزری ان کی فرقت میں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے