Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وصی شاہ کے اشعار

5.2K
Favorite

باعتبار

تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے

کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے

اس قدر ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کر دو

جو تو نہیں ہے تو یہ مکمل نہ ہو سکیں گی

تری یہی اہمیت ہے میری کہانیوں میں

اس جدائی میں تم اندر سے بکھر جاؤ گے

کسی معذور کو دیکھو گے تو یاد آؤں گا

کون کہتا ہے ملاقات مری آج کی ہے

تو مری روح کے اندر ہے کئی صدیوں سے

زندگی اب کے مرا نام نہ شامل کرنا

گر یہ طے ہے کہ یہی کھیل دوبارہ ہوگا

جیسے ہو عمر بھر کا اثاثہ غریب کا

کچھ اس طرح سے میں نے سنبھالے تمہارے خط

اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو

میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو

ہزاروں موسموں کی حکمرانی ہے مرے دل پر

وصیؔ میں جب بھی ہنستا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

پہلے تجھے بنایا بنا کر مٹا دیا

جتنے بھی فیصلے کیے سارے غلط کیے

مجھے خبر تھی کہ اب لوٹ کر نہ آؤں گا

سو تجھ کو یاد کیا دل پہ وار کرتے ہوئے

ہر اک مفلس کے ماتھے پر الم کی داستانیں ہیں

کوئی چہرہ بھی پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں

ہر ایک موسم میں روشنی سی بکھیرتے ہیں

تمہارے غم کے چراغ میری اداسیوں میں

میری تو پور پور میں خوشبو سی بس گئی

اس پر ترا خیال ہے اور چاند رات ہے

گر سکوں چاہیے اس لمحۂ موجود میں بھی

آؤ اس لمحۂ موجود سے باہر نکلیں

مدتوں اس کی خواہش سے چلتے رہے ہاتھ آتا نہیں

چاہ میں اس کی پیروں میں ہیں آبلے چاند کو کیا خبر

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے