یاسر تحسین کے اشعار
پہلے تو اک جھوٹے غم میں مٹ جانے کا ناٹک رچ
پھر دنیا کو جا جا کر بتلا تو کتنے دکھ میں ہے
یہ ابر نو ہمارے کسی کام کا نہیں
ان کو پسند ہی نہیں بارش میں بھیگنا
چل دئے ہیں بول کر واپس نہ لوٹیں گے کبھی
چل دئے ہیں اک دفعہ پھر لوٹ آنے کے لیے
جو تم نہ ہوگی تو دل حویلی سرائے ہوگی
سرائے جس میں حسین چہرے رکا کریں گے
دغا سے باز آؤ میر جعفرؔ
ہمارے لوگ مارے جا رہے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیوں دے رہے ہو دستکیں چوکھٹ پہ بارہا
کتنی دفعہ بتاؤں کہ گھر پر نہیں ہوں میں
آنسو کریں گے ایک بھی ضائع نہ آنکھ سے
دریا کو پاٹ کر یہاں صحرا بنائیں گے
جب کسی صورت نہیں ہے مجھ کو احساس وجود
پھر مرے کس کام کا ہے یہ جہان ہست و بود
آمد ہوئی تھی میں نے ہی دھتکار دی غزل
یہ کہہ کے دوسرا کوئی شاعر تلاش کر
آ ہی جاتا تھا خیال غیر میرے ذہن میں
عین موقع پر تمہاری یاد نے کھٹکا کیا
اس نے دن جلدی ڈھلنے کی خواہش کی
دھرتی نے رفتار بڑھا دی گردش کی
ہم دونوں کا عشق مکمل ہونا مشکل لگتا ہے
تو جنس جنات کی پیدا اور میں بیٹا آدم كا
اک دن ہر منظر کالا ہو جائے گا
سورج اس کی زلفوں میں کھو جائے گا
خدا کی آنکھ ہیں آنکھیں ہماری
خدا ان سے ہی دنیا دیکھتا ہے
رات ہوئی تو سب دیووں نے مندر میں
اس جوگن کو شیش نوائے رقص کیا
ایسی تنہا راتوں میں ہی آتی ہے
ایک غزل جو شاعر کو کھا جاتی ہے