Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

یاسر تحسین

دلی, انڈیا

یاسر تحسین کے اشعار

باعتبار

آ ہی جاتا تھا خیال غیر میرے ذہن میں

عین موقع پر تمہاری یاد نے کھٹکا کیا

دغا سے باز آؤ میر جعفرؔ

ہمارے لوگ مارے جا رہے ہیں

زندگی رائیگاں گئی میری

اس گلی سے دکاں گئی میری

اس نے دن جلدی ڈھلنے کی خواہش کی

دھرتی نے رفتار بڑھا دی گردش کی

جو تم نہ ہوگی تو دل حویلی سرائے ہوگی

سرائے جس میں حسین چہرے رکا کریں گے

پہلے تو اک جھوٹے غم میں مٹ جانے کا ناٹک رچ

پھر دنیا کو جا جا کر بتلا تو کتنے دکھ میں ہے

برسوں کاٹ لیے یہ کہہ کر

کل کو وصل ہوا جاتا ہے

ستم یہ ہے تری آنکھوں کا پانی

مرے سینہ کی مٹی کاٹتا ہے

ہم دونوں کا عشق مکمل ہونا مشکل لگتا ہے

تو جنس جنات کی پیدا اور میں بیٹا آدم كا

اک دن ہر منظر کالا ہو جائے گا

سورج اس کی زلفوں میں کھو جائے گا

چل دئے ہیں بول کر واپس نہ لوٹیں گے کبھی

چل دئے ہیں اک دفعہ پھر لوٹ آنے کے لیے

خدا کی آنکھ ہیں آنکھیں ہماری

خدا ان سے ہی دنیا دیکھتا ہے

رات ہوئی تو سب دیووں نے مندر میں

اس جوگن کو شیش نوائے رقص کیا

تم جو کہتے ہو چوم لو گے ہمیں

کرنے والے کہا نہیں کرتے

ہائے وہ شوخ صندلی قامت

جس نے مجھ بے نیاز کو مارا

یہ ابر نو ہمارے کسی کام کا نہیں

ان کو پسند ہی نہیں بارش میں بھیگنا

درد دل زندگی کی خوشی پی گیا

اک سمندر ہماری ندی پی گیا

تری یاد سینہ سے رخصت ہوئی

یہ بڑھیا بڑے دن سے بیمار تھی

تصور کرو وہ تمہیں چاہتے ہیں

تصور کرو یہ تصور نہیں ہے

کیوں دے رہے ہو دستکیں چوکھٹ پہ بارہا

کتنی دفعہ بتاؤں کہ گھر پر نہیں ہوں میں

آمد ہوئی تھی میں نے ہی دھتکار دی غزل

یہ کہہ کے دوسرا کوئی شاعر تلاش کر

آنسو کریں گے ایک بھی ضائع نہ آنکھ سے

دریا کو پاٹ کر یہاں صحرا بنائیں گے

جب کسی صورت نہیں ہے مجھ کو احساس وجود

پھر مرے کس کام کا ہے یہ جہان ہست و بود

ایسی تنہا راتوں میں ہی آتی ہے

ایک غزل جو شاعر کو کھا جاتی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے