Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Yasir Tahsin's Photo'

یاسر تحسین

1996 | دلی, انڈیا

یاسر تحسین کے اشعار

28
Favorite

باعتبار

تم جو کہتے ہو چوم لو گے ہمیں

کرنے والے کہا نہیں کرتے

پہلے تو اک جھوٹے غم میں مٹ جانے کا ناٹک رچ

پھر دنیا کو جا جا کر بتلا تو کتنے دکھ میں ہے

چل دئے ہیں بول کر واپس نہ لوٹیں گے کبھی

چل دئے ہیں اک دفعہ پھر لوٹ آنے کے لیے

یہ ابر نو ہمارے کسی کام کا نہیں

ان کو پسند ہی نہیں بارش میں بھیگنا

درد دل زندگی کی خوشی پی گیا

اک سمندر ہماری ندی پی گیا

تری یاد سینہ سے رخصت ہوئی

یہ بڑھیا بڑے دن سے بیمار تھی

جو تم نہ ہوگی تو دل حویلی سرائے ہوگی

سرائے جس میں حسین چہرے رکا کریں گے

دغا سے باز آؤ میر جعفرؔ

ہمارے لوگ مارے جا رہے ہیں

جب کسی صورت نہیں ہے مجھ کو احساس وجود

پھر مرے کس کام کا ہے یہ جہان ہست و بود

آ ہی جاتا تھا خیال غیر میرے ذہن میں

عین موقع پر تمہاری یاد نے کھٹکا کیا

اس نے دن جلدی ڈھلنے کی خواہش کی

دھرتی نے رفتار بڑھا دی گردش کی

برسوں کاٹ لیے یہ کہہ کر

کل کو وصل ہوا جاتا ہے

اک دن ہر منظر کالا ہو جائے گا

سورج اس کی زلفوں میں کھو جائے گا

خدا کی آنکھ ہیں آنکھیں ہماری

خدا ان سے ہی دنیا دیکھتا ہے

تصور کرو وہ تمہیں چاہتے ہیں

تصور کرو یہ تصور نہیں ہے

کیوں دے رہے ہو دستکیں چوکھٹ پہ بارہا

کتنی دفعہ بتاؤں کہ گھر پر نہیں ہوں میں

آمد ہوئی تھی میں نے ہی دھتکار دی غزل

یہ کہہ کے دوسرا کوئی شاعر تلاش کر

آنسو کریں گے ایک بھی ضائع نہ آنکھ سے

دریا کو پاٹ کر یہاں صحرا بنائیں گے

رات ہوئی تو سب دیووں نے مندر میں

اس جوگن کو شیش نوائے رقص کیا

ستم یہ ہے تری آنکھوں کا پانی

مرے سینہ کی مٹی کاٹتا ہے

ہم دونوں کا عشق مکمل ہونا مشکل لگتا ہے

تو جنس جنات کی پیدا اور میں بیٹا آدم كا

زندگی رائیگاں گئی میری

اس گلی سے دکاں گئی میری

ایسی تنہا راتوں میں ہی آتی ہے

ایک غزل جو شاعر کو کھا جاتی ہے

ہائے وہ شوخ صندلی قامت

جس نے مجھ بے نیاز کو مارا

Recitation

بولیے