ظفر صہبائی کے اشعار
جو پڑھا ہے اسے جینا ہی نہیں ہے ممکن
زندگی کو میں کتابوں سے الگ رکھتا ہوں
جھوٹ بھی سچ کی طرح بولنا آتا ہے اسے
کوئی لکنت بھی کہیں پر نہیں آنے دیتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دلوں کے بیچ نہ دیوار ہے نہ سرحد ہے
دکھائی دیتے ہیں سب فاصلے نظر کے مجھے
خدائے امن جو کہتا ہے خود کو
زمیں پر خود ہی مقتل لکھ رہا ہے
-
موضوع : امن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب ادھورے چاند کی پرچھائیں پانی پر پڑی
روشنی اک نا مکمل سی کہانی پر پڑی
شکایتوں کی ادا بھی بڑی نرالی ہے
وہ جب بھی ملتا ہے جھک کر سلام کرتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ عمل ریت کو پانی نہیں بننے دیتا
پیاس کو اپنی سرابوں سے الگ رکھتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ